معاشی بحالی: پاکستان کی نجکاری سے امیدیں وابستہ
کراچی: ایک اعلیٰ اہلکار کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت ریاست کے ماتحت چل رہی توانائی کمپنیوں، بنکوں اور پی آئی اے کو فروخت کرنے کی امید کررہی ہے تاکہ تیزی سے کم ہورہے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دیا جاسکے۔
وزیراعظم نواز شریف کے نجکاری پروگرام نے رواں ہفتے مالیاتی مشیروں کی منظوری کے بعد اس حوالے سے ایک اہم رکاوٹ دور کردی ہے جسکے بعد ایک درجن سے زائد ریاست کی ملکیت میں چل رہی کمپنیوں کے حصص کو فروخت کیا جاسکے۔
پاکستان کے گزشتہ ماہ آئی ایم ایف سے قرضے کی دوسری قسط وصول کی تھی جس کی شرائط کے تحت ریاست کے ماتحت چل رہی کمپنیوں کی نجکاری لازمی ہے۔
اس سلسلے میں آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی لیمیٹد کے حصص بھی فروخت کیے جائیں گے جسکی 2006ء سے لندن اسٹاک ایکسچنج میں تجارت جاری تھی۔
پرائیویٹائزیشن کمیشن کے چیف محمد زبیر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا 'ہم مالیاتی مشیروں کا انتظار کریں گے تاہم میں ذاتی طور پر او جی ڈی سی کے دس فیصد حصص بین الاقوامی مارکٹ میں فروخت کرنا چاہتا ہوں۔'
اس وقت ریاست کے پاس ادارے کے 75 فیصد حصص موجود ہیں جبکہ 25 فیصد پہلے ہی فروخت کیے جاچکے ہیں۔
کراچی کے بروکریج عارف حبیب سیکورٹیز کے مطابق او جی ڈی سی ایل کے حصص فروخت کرنے سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر گزشتہ سال 3.2 ارب ڈالر تک گرگئے تھے جو کہ مشکل سے ایک ماہ کی غیر ملکی ادائیگیوں کو پورا کرسکتے ہیں۔
ادھر حزب اختلاف نے نجکاری کے مںصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تاہم زبیر کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم ضروری ہے۔
'ہمیں اس کے دو فائدے ہوں گے۔ ایک تو یہ کہ اس سے بین الاقوامی مارکیٹ میں ہماری موجودگی بحال ہوگی جبکہ ہمیں غیر ملکی زر مبادلہ بھی ملے گا جسکی ہمیں شدید ضرورت ہے۔'
او جی ڈی سی ایل کے علاوہ پاکستانی حکومت حبیب بنک کے 20 فیصد حصص کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
زبیر نے کہا 'اسی طرح ہم ایچ بی ایل کے دس فیصد حصص بین الاقوامی مارکیٹ میں اور دس فیصد مقامی مارکیٹ میں فروخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔'
اس کے علاوہ حکومت یونائٹڈ بنک، الائیڈ بنک اور پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈ میں اپنے حصص کو فروخت کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔
کمیشن بورڈ نے پہلے ہی پی آئی اے 26 فیصد حصص فروخت کرنے کی منظوری دے رکھی ہے۔












لائیو ٹی وی