سانحہ مستونگ کے خلاف احتجاج

23 جنوری 2014

بلوچستان کے علاقے مستونگ میں کم از کم 29 افراد اس وقت ہلاک ہوگئے جب ایک شیعہ زائرین سے بھری بس کو عسکریت پسندوں نے منگل کے روز نشانہ بنایا جس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کرلی ہے۔ یہ بس پاک۔ایران سرحدی علاقے تافتان سے آرہی تھی جسے مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں نشانہ بنایا گیا۔

کوئٹہ میں رات بھر منفی سات سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت کے باوجود دہشت گردی کی نذر ہونے والوں کے لواحقین اپنے عزیزوں کی لاشوں کے ساتھ دھرنا دیے بیٹھے رہے۔

سانحہ مستونگ کے خلاف ملک کے دیگر شہروں کی طرح وفاقی درارلحکومت اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر احتجاجی دھرنا جاری ہے، جس میں بڑی تعداد میں بچے خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔
سانحہ مستونگ کے خلاف ملک کے دیگر شہروں کی طرح وفاقی درارلحکومت اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر احتجاجی دھرنا جاری ہے، جس میں بڑی تعداد میں بچے خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔
احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا بلوچستان میں بعض مدرسوں اور مسجدوں کی شکل میں دہشتگردی کے ٹھکانے موجود ہیں۔
احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا بلوچستان میں بعض مدرسوں اور مسجدوں کی شکل میں دہشتگردی کے ٹھکانے موجود ہیں۔
اس وقت پاکستان کے ہر بڑے شہر میں سانحہ مستونگ کے خلاف احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔
اس وقت پاکستان کے ہر بڑے شہر میں سانحہ مستونگ کے خلاف احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی احتجاجی مظاہرین دھرنوں پر بیٹھے ہیں جس سے شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی احتجاجی مظاہرین دھرنوں پر بیٹھے ہیں جس سے شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مطالبہ کیا کہ مستونگ میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے۔
دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مطالبہ کیا کہ مستونگ میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے۔
ملتان میں مجلس وحدت مسلمین نے سانحہ مستونگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جبکہ حیدرآباد میں بائی پاس پر دھرنے کے دوران مظاہرین نے ٹائر جلاکر ٹریفک معطل کردی تھی۔
ملتان میں مجلس وحدت مسلمین نے سانحہ مستونگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جبکہ حیدرآباد میں بائی پاس پر دھرنے کے دوران مظاہرین نے ٹائر جلاکر ٹریفک معطل کردی تھی۔
مستونگ کو بلوچستان کے حساس ترین اضلاع میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔
مستونگ کو بلوچستان کے حساس ترین اضلاع میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔
یہاں موجود عسکریت پسند تواتر سے شیعہ زائرین، سیکیورٹی فورسز اور سرکاری عمارات و تنصیبات کو نشانہ بناتے رہتے ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ ایک عشرے سے جاری ہے۔
یہاں موجود عسکریت پسند تواتر سے شیعہ زائرین، سیکیورٹی فورسز اور سرکاری عمارات و تنصیبات کو نشانہ بناتے رہتے ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ ایک عشرے سے جاری ہے۔