برطانیہ: عمران فاروق قتل کیس میں نئی پیش رفت

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2014
بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ میں عمران فاروق کے قتل میں ملؤث دو مشتبہ افراد کے نام بتائے گئے، متحدہ کے قانونی مشیر نے اس قتل کو اپنی پارٹی کے خلاف سازش قرار دیا۔ —. فائل فوٹو
بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ میں عمران فاروق کے قتل میں ملؤث دو مشتبہ افراد کے نام بتائے گئے، متحدہ کے قانونی مشیر نے اس قتل کو اپنی پارٹی کے خلاف سازش قرار دیا۔ —. فائل فوٹو

لندن: ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی میڈیا نے عمران فاروق قتل کیس سے متعلق کچھ اہم انکشافات کیے ہیں۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے پر قتل کیس میں ملؤث دو مبینہ پاکستانیوں کے نام ظاہر کیے ہیں، جو اسٹوڈنٹ ویزے پر انگلینڈ گئے تھے۔

برطانوی کراؤن پروسیکیوشن سروس نے باضابطہ طور پر پاکستانی حکام سے ان دو افراد کو تلاش کرنے کی درخواست کی ہے جو مبینہ طور پر ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں برطانیہ کو مطلوب ہیں۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹ میں پہلی مرتبہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں دو پاکستانیوں کو شناخت کیاگیا ہے جو مبینہ طور قتل کی ورادات کے فوراً بعد اسی شام ہیتھرو ایئرپورٹ سے سری لنکا پرواز کر گئے تھے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق پاکستانی حکام سے موصول ہونے والی دستاویزات میں ان دونوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔

یہ دونوں مشتبہ افراد لندن حصولِ تعلیم کی غرض سے آئے تھے اور انہوں نے مشرقی لندن کے ایک کالج میں داخلہ بھی لیا تھا۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دو افراد کی کلاس غیر حاضری کے بارے میں کالج نے اٹھارہ ماہ بعد حکام کو آگاہ کیا۔

دوسری جانب برطانوی ہوم آفس کا کہنا ہے کہ کالج کے خلاف کوئی تحقیقات نہیں کی جارہی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عمران فاروق کے قتل کے تفتیش کے سلسلے میں لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے اب تک چار ہزار افراد سے بات چیت کی ہے۔

بی بی سی کے ٹی وی پرواگرم ’نیوز نائٹ‘ میں متحدہ قومی موومنٹ کے قانونی ماہر بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنی پارٹی کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عمران کا قتل پارٹی کے مخالفین کی سازش ہو سکتی ہے یا کوئی رہزنی کی واردات کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔

نیوز نائٹ کو حاصل دستاویزات کے مطابق ان دونوں مطلوبہ اشخاص کے ویزا فارموں کی توثیق کراچی کے ایک بزنس مین نے کی تھی جو 2010ء کے دوران افتخار حسین سے مسلسل رابطے میں رہے۔

یاد رہے کہ افتخار حسین خان ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین کے بھتیجے ہیں اور انہیں گذشتہ برس کینیڈا سے لندن پہنچنے پر پولیس نے ہیتھرو ایئرپورٹ پر گرفتار کیا تھا، اور بعد میں ان سے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

ایم کیو ایم کے قانونی ماہر بیرسٹر فروغ نسیم نے افتخار حسین کے بارے میں نیوز نائٹ کو بتایا کہ پاکستانی حکام کی جانبب سے انہیں تشدد کانشانہ بنایا گیا تھا، جس کی وجہ سے افتخار حسین کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں گرین لین کے علاقے میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ کام سے گھر کی طرف آ رہے تھے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پچاس سالہ رہنما چھریوں کے وار سے ہلاک ہوئے تھے جبکہ جائے وقوعہ سے ایک ساڑھے پانچ انچ کی چھری اور ایک اینٹ بھی برآمد کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں