ہسپانوی سائیکلسٹ کا متضاد بیان
میڈرڈ: سائیکل پر دنیا کا چکر لگانے والے ہسپانوی سائیکلسٹ زیویئر کولوراڈو نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں اپنے اوپر ہوئے حملے کی متضاد تفصیلات بتائی ہیں۔
کولوراڈو نے پاکستانی حکام کے اس بیان کی نفی کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شدت پسندوں نے 22 جنوری کو سائیکلسٹ پر بلوچستان میں فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں چھ اہلکار ہلاک ہوئے۔
تاہم سائیکلسٹ کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اس کا چھ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت سے کوئی تعلق نہیں۔
کولوراڈو نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کا پورا احوال اور بلاگ جنوری کے آخر میں اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ڈالا تھا جبکہ اس کے ساتھ یوٹیوب کی ایک ویڈیو بھی موجود ہے۔
ہسپانوی میڈیا کے مطابق میڈرڈ سے تعلق رکھنے والے سائیکلسٹ نے کہا کہ دراصل چھ پولیس اہلکار ایک دن پہلے علیحدہ حملے میں ہلاک ہوئے۔
یاد رہے کہ اس دن اسی سڑک پر شیعہ زائرین کی بس میں دھماکے سے 24 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
کولوراڈو نے بتایا کہ جس وقت بس میں دھماکا ہوا اس وقت پولیس انہیں سائیکل اور میرے دیگر سامان کے ساتھ ایک بند گاڑی میں لے جا رہی تھی۔
یوٹیوب پر جاری ویڈیو میں پولیس وین سے کچھ دور شعلے نکلتے ہوئے صاف دیکھے جا سکتے ہیں۔
ویڈیو میں مزید دکھایا گیا کہ جیسے ہی قریب سے گولیوں کی آواز سنائی دی، اسی لمحے خوفزدہ سائیکلسٹ نے زمین پر لیٹتے ہوئے وین کے قریب پتھر کی دیوار کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کی۔
ایک رات پولیس سٹیشن میں گزارنے کے بعد ان کے سفر کا دوبارہ آغاز ایک وین میں ہوا جس میں انہیں ڈرائیور اور مسلح محافظ کا ساتھ بھی حاصل تھا۔
اس کے فوراً بعد ویڈیو میں کولوراڈو کو پولیس کی گاڑی کی زمین پر لیٹے ہوئے دکھایا گیا جہاں کچھ دیر بعد ایک آواز آئی۔ 'وہ ہمیں مار رہے ہیں، وہ ہمیں مار رہے ہیں، میرے خون نکل رہا ہے'۔
ستائیس سالہ ہسپانوی سائیکلسٹ کو دستی بم حملے میں لوہے کا ٹکڑا لگا تھا۔کولوراڈو کہ انہیں ابتدائی طبی امداد کے لیے قریبی کلینک پر لے جایا گیا جس کے بعد کوئٹہ کے فوجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ایران میں سفر کے بعد میں سرحد پر تاخیر سے پہنچے اور ان کی ٹرین نکل گئی جو مہینے میں ایک ہی بار چلتی ہے جس کے باعث میں بذریعہ روڈ پاکستان کا راستہ طے کرنا چاہتے تھے۔
پاکستانی پولیس نے انہیں بتایا کہ بس سے سفر انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور اس کی جگہ افسران ان کو اور ان کی سائیکل کو پولیس کی گاڑی میں لے جانے لگے۔
پاکستانی حکام نے گزشتہ ماہ اے ایف پی کو بتایا تھا کہ مسلح افراد نے ایران سے پاکستان میں داخل ہونے والے ہسپانوی سائیکلسٹ پر حملہ کیا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ مسلح افراد سے فائرنگ کے تبادلے میں چھ مقامی قبائلی پولیس افسران ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے جبکہ ایک شدت پسند بھی مارا گیا۔