’’ہندوستان کے ساتھ تجارت جامع مذاکرات کی بحالی سے منسلک‘‘

15 فروری 2014
وفاقی وزیرِ تجارت خرم دستگیر خان۔ —. فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ تجارت خرم دستگیر خان۔ —. فائل فوٹو

لاہور: کیا اسے حکومت کے حالیہ مؤقف سے پسپائی کے طور پر دیکھا جائے گا کہ اس نے ہندوستان کے ساتھ دوطرفہ آزادانہ معطل تجارت کو بحال کرنے کو جامع مذاکرات اور دوطرفہ تعلقات میں مجموعی پیش رفت کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔

جمعہ کے روز دوسرا تین روزہ انڈیا شو کی افتتاح کے بعد ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرِ تجارت خرم دستگیرخان دوطرفہ تعلقات کے بارے میں پُرامید لگ رہے تھے، لیکن انہوں نے کہا کہ ’’تجارتی مذاکرات ایک غیر مؤثر ماحول میں منعقد نہیں ہوسکتے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’حقیقت یہ ہے کہ جامع مذاکرات معلق ہیں، جیسا کہ ہم اس وقت ویلنٹائن ڈے کے موقع پر بات کررہے ہیں۔ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں بہتری دونوں ملکوں کے مجموعی تعلقات میں پیش رفت کے بغیر ممکن نہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ان کے وزارت میں سب سے زیادہ پسندیدہ قوم کا درجہ جو سیاسی طور پر متنازعہ ہوگیا تھا کے بدلے میں ہندوستانی برآمدات کو غیر متنازعہ مارکیٹ تک رسائی دینے اور واہگہ سے اٹاری کے زمینی راستے کے ذریعے آزاد تجارت کے معاملے پر تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔

حکومت مسلسل یہ کہتی آرہی ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانا چاہتی ہے۔

اس نے یہ بھی اشارہ دیا تھا کہ واہگہ کے راستے کی جانے والی تجارت میں اشیاء کی موجودہ تعداد کو 137 سے بڑھایا جاسکتا ہے۔

وزیرِ تجارت کے گزشتہ دو مہینوں کے دوران تجارت کو ابتدائی معمول کی سطح پر لانے کے حق میں دیے گئے بیانات سے ہندوستانی صنعت اور اس کے کاروباری افراد کے لیے امید پیدا ہوئی تھی، جو انڈیا شو کے موقع پر اس سلسلے میں ایک اعلان کی توقع کررہے تھے۔

ہندوستانی وزیرِ تجارت آنند شرما نے اعلان کیا تھا کہ وہ انڈیا شو کے مشترکہ طور پر افتتاح کے لیے لاہور کا دورہ کریں گے۔ لیکن اس معاملے پر ٹھوس پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کردیا۔

مبصرین کے مطابق اس معاملے پر آگے بڑھنے میں حکومت کی ہچکچاہٹ سے وزیرِ اعظم منموہن سنگھ کا دورۂ پاکستان خطرے میں پڑ گیا ہے، جس کا بہت زیادہ انتظار کیا جارہا ہے۔ منموہن سنگھ نے اس موسم گرما میں ہونے والے انتخابات سے پہلے پاکستان کے دورے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ تجارت نے کہا کہ پاکستان اپنی آنکھیں کھلی رکھتے ہوئے انڈیا کے ساتھ امن کا خواب دیکھ رہا ہے۔

’’اس کامطلب یہ ہے کہ ہم بہتر تعلقات چاہتے ہیں اور ان مسائل کی شناخت کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں تقسیم کررہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ تجارت دیگر شعبوں میں تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے، گزشتہ سال انتخابات نے یہ ثابت کردیا تھا کہ ہندوستان مخالف جذبات پاکستان میں کوئی اہم سیاسی معاملہ نہیں تھا۔

’’انڈیا کے حوالے سے معاملات میں بہتری آئی ہے، لیکن ایسا مکمل طور پر نہیں ہوا ہے۔ ویزہ کی پابندیاں دوطرفہ تجارت کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ یہ دونوں ملکوں کے لوگوں کو کاروبار کے مواقع دریافت کرنے سے روک رہی ہیں۔ ماضی میں اس معاملے پر کچھ پیش رفت ہوئی تھی،لیکن اس پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا گیا تھا۔‘‘

وزیرِ تجارت نے کہا کہ انہوں نے اپنے دہلی کے دورے کے دوران منموہن سنگھ سے کہا تھا کہ تجارت کی وزارتیں تجارت کو آگے بڑھانے کے لیے ایک حد تک ہی کوشش کرسکتی ہیں۔ ’’جب دیگر وزارتیں بھی اس میں شامل ہوں گی تو ہم ان رکاوٹوں کو عبور کرلیں گے۔‘‘

ہندوستانی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھوان بھی اپنے ملک سے آنے والے کاروباری طبقے کے ایک بڑے وفد کے ہمراہ موجود تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں