تین مہینے، سات دورے اور خرچ تقریباً 17 کروڑ روپے

شائع March 4, 2014
۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

اسلام آباد: گزشتہ سال تین مہینوں سے بھی کم عرصے میں وزیر اعظم نواز شریف کے سات سرکاری دوروں پر قومی خزانے کے سولہ کروڑ اسی لاکھ روپے خرچ ہو گئے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے ریکارڈ کے مطابق یہ دورے گزشتہ سال سولہ ستمبر سے تیس نومبر کے درمیان کیے گئے۔

سولہ سے اٹھارہ ستمبر کے درمیان ترکی کے دورے پر 46 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

بائیس سے انتیس ستمبر تک نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے آٹھ کروڑ ستر لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

موجودہ دورِ اقتدار میں یہ وزیر اعظم کا اب تک کا سب سے مہنگا دورہ تھا۔

اس دورے پر ان کی امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات بھی متوقع تھی۔

تاہم دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات صدر اوباما کی جانب سے عالمی رہنماؤں کے لیے عشائیے میں صرف مصافحہ تک ہی محدود رہی۔

اس کے بعد نواز شریف امریکی صدر سے دو طرفہ ملاقات کے لیے دوبارہ انیس سے چوبیس اکتوبر تک واشنگٹن گئے۔

اس موقع پر قومی خزانے سے تین کروڑ پچاس لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔

واشنگٹن یاترا کے کچھ دنوں بعد انتیس سے اکتیس اکتوبر تک نویں عالمی اسلامی معاشی فورم میں شرکت کے لیے پاکستانی وزیر اعظم برطانیہ گئے۔ اس دورے پر دو کروڑ پچاس لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

چودہ سے سترہ نومبر کے درمیان سری لنکا میں دولت مشترکہ کے ملکی سربراہان کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایک کروڑ اٹھارہ لاکھ روپے صرف ہوئے۔

ایشیا پسیفک اجلاس اور طے شدہ باہمی ملاقاتوں کے لیے تھائی لینڈ دورے پر ستانوے لاکھ روپے جبکہ تیس نومبر کو افغانستان کا ایک روزہ دورے پر بارہ لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

مجموعی طور پر وزیر اعظم نے گزشتہ سال جولائی سے اس سال پندرہ فروری تک نو دورے کیے۔

تین سے آٹھ جولائی کو چین دورے پر دو کروڑ باسٹھ لاکھ روپے لگے۔

حال ہی میں وزیر اعظم نے ترکی کا سفر کیا جہاں افغانستان، پاکستان اور میزبان ترکی کا سہ فریقی اجلاس ہوا۔

بارہ سے پندرہ فروری کو ہونے والے اس دورے پر وزارت خارجہ نے اب تک اخراجات کی کوئی تفصیلی رپورٹ جاری نہیں کی۔

اقتدار سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم نے ترکی کو نکال کر کل آٹھ سرکاری دورے کیے اور ان پر انیس کروڑ تینتالیس لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 18 جون 2025
کارٹون : 17 جون 2025