کابل کی خواتین پاور لفٹرز

شائع March 7, 2014

خواتین جو کہ انسانی آبادی کا نصف حصہ ہیں انہیں عمومی طور پر صنف نازک کہا اور سمجھا جاتا ہے، ان کے متعلق رائے عامہ یہ ہے کہ یہ کمزور ہیں'گھر کی زینت' ہیں اور چار دیواری کے اندر ہی اچھی لگتی ہیں۔ ان کا کام سجنا سنورنا اور تمام عمر گھر سنبھالنا ہی ہے تاہم سیاست کا میدان ہو یا کھیل کا خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ہر کام میں آگے ہیں۔

اس کی ایک مثال افغان دارالحکومت کابل کے جم میں خواتین کی پاورلفٹنگ کا ٹریننگ سیشن ہے، طالبان کے آپریشن کے بعد آہستہ آہستہ خواتین اپنے پیروں پر کھڑی ہو رہی ہیں اور یہ کاوش اسی کا حصہ ہے۔

یاد رہے کہ تیس کے قریب نوجوان خواتین افغان نیشنل پاور لفٹنگ ٹیم کا حصہ ہیں۔ انہیں ٹرینر کس طرح گائیڈ کرتے ہیں اور اس حوالے سے ان کے کیا تاثرات ہیں جانتے ہیں۔

کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ پاور لفٹنگ ایک صحت مند سرگرمی ہے، وہ ثابت کریں گی کہ اس میدان میں وہ کسی طرح بھی مردوں سے پیچھے نہیں۔
کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ پاور لفٹنگ ایک صحت مند سرگرمی ہے، وہ ثابت کریں گی کہ اس میدان میں وہ کسی طرح بھی مردوں سے پیچھے نہیں۔