کابل کی خواتین پاور لفٹرز
خواتین جو کہ انسانی آبادی کا نصف حصہ ہیں انہیں عمومی طور پر صنف نازک کہا اور سمجھا جاتا ہے، ان کے متعلق رائے عامہ یہ ہے کہ یہ کمزور ہیں'گھر کی زینت' ہیں اور چار دیواری کے اندر ہی اچھی لگتی ہیں۔ ان کا کام سجنا سنورنا اور تمام عمر گھر سنبھالنا ہی ہے تاہم سیاست کا میدان ہو یا کھیل کا خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ہر کام میں آگے ہیں۔
اس کی ایک مثال افغان دارالحکومت کابل کے جم میں خواتین کی پاورلفٹنگ کا ٹریننگ سیشن ہے، طالبان کے آپریشن کے بعد آہستہ آہستہ خواتین اپنے پیروں پر کھڑی ہو رہی ہیں اور یہ کاوش اسی کا حصہ ہے۔
یاد رہے کہ تیس کے قریب نوجوان خواتین افغان نیشنل پاور لفٹنگ ٹیم کا حصہ ہیں۔ انہیں ٹرینر کس طرح گائیڈ کرتے ہیں اور اس حوالے سے ان کے کیا تاثرات ہیں جانتے ہیں۔