امریکی اسکالر کا پاکستان کے ساتھ جوہری معاہدے پر زور

شائع March 27, 2014
پاکستان کو ہندوستان کی طرح جوہری تعاون کے معاہدے کی پیشکش کی جائے۔
فٹزپیٹرک
پاکستان کو ہندوستان کی طرح جوہری تعاون کے معاہدے کی پیشکش کی جائے۔ فٹزپیٹرک

واشنگٹن : ایک ممتاز اسکالر نے بدھ کو کہا ہے کہ مغربی طاقتوں کو اسلام آباد سے خطرات کو کم کرنے کے ایک طریقے کے طور پر ہندوستان کے ساتھ کیئے گئے معاہدے کی طرح پاکستان کے ساتھ بھی جوہری معاہدے پر مذاکرات کرنا چاہیئے۔

مارک فٹزپیٹرک جو ایک طویل عرصے امریکی سفارت کار رہے ہیں اب لندن انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز میں اسکالر ہیں، انہوں نے خبر دار کیا کہ دنیا میں تیزی سے فروغ پانے والے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے سنہ دو ہزار بیس تک ان میں مزید توسیع کا امکان ہے۔

فٹزپیٹرک نے کہا کہ اس کا کوئی بہتر حل نہیں ہے تاہم مغربی ممالک کو پاکستان کو دو ہزار پانچ میں ہندوستان کے ساتھ کیئے گئے معاہدے کی طرح پیشکش دینی چاہئے جو عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کے باوجود تجارتی جوہری منڈیوں تک رسائی کی اجازت دیتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں اپنی کتاب" اوروکمنگ پاکستان نیو کلیئر ڈینجر" کے آغاز پر کیا انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کو ہندوستان کی طرح جوہری تعاون کے معاہدے کی پیشکش کی جائے۔

جوہری معمولات پر لانے کے لیئے ایک فارمولا فراہم کرنا مغربی ممالک کے لیئے ایک طاقتور آلہ کار ثابت ہو گا جس سے مغربی ممالک پاکستان کے نیوکلیئر پوسچر کو مثبت تشکیل دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بابائے بم عبدالقدیر کے بڑے پیمانے پر ٹیکنالونی کے پھیلانے اور اسلامی انتہا پسندوں کی موجودگی کی وجہ سے پاکستان کو ہندوستان پر یہ ثابت کرنے کے لیئے کہ وہ ایک ذمہ دار طاقت ہے بھاری بوجھ کا سامنا ہے۔

کتاب میں انہوں نے پاکستان میں انتہا پسندوں کے جوہری ہتھیاروں پر قبضہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اور زیادہ پر خطر یہ ہے کہ پاکستان سے منسلک عسکریت پسند ہندوستان میں نئے حملے شروع کر سکتے ہیں جوایک تباہ کن ایٹمی جنگ کو متحرک کر سکتے ہیں۔

انہوں نے ہتھیاروں کی دوڑ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یورینیم کی کمی کی وجہ سے مجبور ہے۔

گمنام ذرائع کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی پیداوار شاید دو ہزار بیس میں ختم ہو جاتی اس وقت اس کے پاس دو سو جوہری ہتھیار ہوں گے جبکہ موجودہ تخمینہ تقریبآ ڈبل ہو گیا ہے۔

انہوں نے ان رپورٹ پر شک کا اظہار کیا کہ پاکستان اپنے ہتھیار ایران پر سعودی خدشات کے پیش نظر دے رہا ہے انہوں نے کہا اسلام آباد کسی دوسرے ہمسائے کے ساتھ تنازعہ نہیں چاہے گا۔

بہت سے ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے لیئے سعودی عرب نے معاونت کی تھی۔

انگلش میں پڑھیں

کارٹون

کارٹون : 29 جون 2025
کارٹون : 28 جون 2025