دہشتگردی سے پاکستانی معاشی ترقی متاثر ہوئی ہے، آئی ایم ایف
کراچی : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جمعے کو کہا ہے کہ پاکستان کے کلیدی اقتصادی اشارے معمولی بہتری دکھا رہے ہیں لیکن خبردار کیا کہ عسکریت پسندی اور جرائم سرمایہ کاری اور ترقی کے لئے خطرہ ہو سکتے ہیں۔
آئی ایم ایف کی وارننگ پاکستان کے بارے میں شائع ایک رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے 6.7 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ قرض لے چکا ہے۔
پاکستانی حکومت طالبان کے ساتھ سات سالہ خونریزی کے خاتمے کے لیئے بات چیت کے عمل میں مصروف ہے اس خونریزی میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں "مالی سال 2014-15 میں ترقی کی رفتار 3.7 فیصد کی پیش گوئی کی گئی ہے اور درمیانی مدت میں بھی یہ شرح جاری رہے گی۔
پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال کچھ اچھی نہیں رہی ہے یہاں پر دہشت گردانہ کاروائیاں فرقہ وارانہ تشدد اور شہروں میں مجرمانہ سرگرمیاں جاری ہیں جو سرمایہ کاری اور ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
تیسری مرتبہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف کی انتخابی مہم میں امن مذاکرات کلیدی نقطہ تھا لیکن اس سمت انہوں نے بہت کم پیش رفت کی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو طالبان دھمکیوں اور فرقہ وارانہ خونریزی جس میں خصوصی طور پر شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دارالحکومت کراچی میں روز بروز بڑھتے ہوئے جرائم کا سامنا ہے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم نے گزشتہ ماہ دبئی میں پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور دیگر حکام سے ملاقات میں اقتصادی کارکردگی پر بات چیت کی تھی اور ایک رپورٹ تیار کی تھی جس کے بعد 550 ملین ڈالر کی تیسری قسط جاری کی گئی تھی۔
آئی ایم نے کہا کہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے اجلاس پاکستان سے باہر منعقد کیا گیا تھا۔
پاکستان اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے جمعہ کو زرِ مبادلہ ذخائر کو 9.1 ارب ڈالر تک پہنچانے کیلئے آئی ایم ایف کی جانب سے مزید 550 ملین ڈالر منتقل ہونے کی تصدیق کی ہے۔
آئی ایم نے پاکستان میں رواں مالی سال میں بڑھتی ہوئی افراط زر کی شرح کی طرف اشارہ بھی کیا ہے۔ یہ شرح اس سال 10 فیصد تک رہے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توانائی کے مسائل حل کرنے، کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، ٹیکس بنیاد کو وسعت دینے اور ٹیکس انتظامیہ کو بہتر بنانے کے لیئے اہم اصلاحات پر عمل درآمد میں تاخیر اقتصادی امکانات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔