مشرف کی آمد اور سیکیورٹی انتظامات

31 مارچ 2014

اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں جاری سنگین غداری کے مقدمے کی آج ہونے والی سماعت میں سابق فوجی حکمران پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد کردی گئی ہے۔

یہ دوسری مرتبہ تھا جب مشرف اپنے اپر عائد الزامات کا سامنا کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے اور ان قافلے کے لیے ایک نیا روٹ استعمال کیا گیا۔
یہ دوسری مرتبہ تھا جب مشرف اپنے اپر عائد الزامات کا سامنا کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے اور ان قافلے کے لیے ایک نیا روٹ استعمال کیا گیا۔
4پرویز مشرف کے قافلے میں درجنوں گاڑیاں شامل تھیں، جن پولیس کے ساتھ رینجرز اہلکار بھی موجود تھے۔
4پرویز مشرف کے قافلے میں درجنوں گاڑیاں شامل تھیں، جن پولیس کے ساتھ رینجرز اہلکار بھی موجود تھے۔
سابق صدر کی ممکنہ پیشی کے لیے پیر کی صبح اسلام آباد کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کرکے گاڑیوں کی تلاشی کا عمل شروع کردیا گیا۔
سابق صدر کی ممکنہ پیشی کے لیے پیر کی صبح اسلام آباد کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کرکے گاڑیوں کی تلاشی کا عمل شروع کردیا گیا۔
مشرف کی آمد اور سیکیورٹی انتظامات
سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کی خصوصی عدالت میں حاضری کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔
مشرف کی آمد اور سیکیورٹی انتظامات سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کی خصوصی عدالت میں حاضری کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔
خصوصی عدالت میں جب سماعت شروع ہوئی تو سابق صدر کے ایک سینیئر وکیل احمد رضا قصوری کو کمرےِ عدالت میں داخلے سے روک دیا گیا۔
خصوصی عدالت میں جب سماعت شروع ہوئی تو سابق صدر کے ایک سینیئر وکیل احمد رضا قصوری کو کمرےِ عدالت میں داخلے سے روک دیا گیا۔
مشرف کی آمد کے موقع پر ایک خاتون  خصوصی عدالت کے باہر سابق صدر کی تصویر لیے کھڑی ہیں جس میں وہ فوجی وردی میں دیکھے جاسکتے ہیں۔
مشرف کی آمد کے موقع پر ایک خاتون خصوصی عدالت کے باہر سابق صدر کی تصویر لیے کھڑی ہیں جس میں وہ فوجی وردی میں دیکھے جاسکتے ہیں۔
اسی دوران مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے کارکنوں نے کراچی میں احتجاج کیا جس میں خواتین بھی شریک ہوئیں۔
اسی دوران مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے کارکنوں نے کراچی میں احتجاج کیا جس میں خواتین بھی شریک ہوئیں۔
سنگین غداری کے مقدمے کی خصوصی کوریج کے لیے ملکی و غیر ملکی میڈیا بھی عدالت کے باہر موجود تھا۔
سنگین غداری کے مقدمے کی خصوصی کوریج کے لیے ملکی و غیر ملکی میڈیا بھی عدالت کے باہر موجود تھا۔