طالبان کا افغان وزارت داخلہ پر حملہ، چھ پولیس اہلکار ہلاک

شائع April 2, 2014

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت داخلہ کے دفتر پر خودکش حملے میں کم از کم چھ پولیس افسر ہلاک ہو گئے ہیں۔

افغان صدارتی الیکشن سے محض تین دن قبل کیا گیا یہ حملہ وزارت داخلہ کے دفتر کے مرکزی دروازے کے سامنے ہوا جہاں خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے اے ایف پی کو بتایا کہ فوجی وردی میں ملبوس خودکش حملہ آور نے مقامی وقت کے مطابق دوپہر ڈھائی بجے وزارت داخلہ کی عمارت کے دروازے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے چھ پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بمبار کے لیے اپنی خودکش جیکٹ کے ساتھ عمارت کے اندر جانا ممکن نہ تھا تو جیسے ہی پولیس اہلکاروں نے اسے دیکھا، اس نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا۔

کابل میں کیا جانے والا یہ حملہ انتخابی مہم کے آخری روز کیا گیا جہاں ملکی تاریخ میں پہلی بار اقتدار جمہوری انداز میں ایک صدر سے دوسرے کو منتقل ہو گا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

اس حملے سے چند گھنٹے قبل ہی انہوں نے اپنے تازہ پیغام میں انتخابات سے قبل مزید پرتشدد واقعات کا انتباہ دیتے ہوئے افغان عوام کو انتخابی عمل سے دور رہنے کی ہدایت کی تھی۔

ایک عینی شاہد محمد وسیم نے بتایا کہ وہ وزارت داخلہ کے کمپاؤنڈ سے باہر نکلنے کے لیے دروازے کی جانب جا ہی رہے تھے کہ اسی دوران ایک زوردار دھماکا ہوا جس کی شدت سے وہ دور جا گرے، ا کے بعد پولیس حکام نے انہیں محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

افغانستان میں پانچ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل سیکورٹی الرٹ جاری کرتے ہوئے حفاظتی انتظامات انتہائی سخت کردیے گئے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Apr 02, 2014 06:32pm
انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے ہیں. سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور افغانستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے .بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان اور دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔ اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں ......................................................................... تھر میں قحط و خشک سالی http://awazepakistan.wordpress.com/

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025