'حقیقی مذاکرات ابھی شروع نہیں ہوئے ہیں'
پشاور: کالعدم تحریکِ طالبان کی جانب سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ حقیقی مذاکرات ابھی شروع نہیں ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحتی عمل جاری ہے، تاہم دونوں جانب سے پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
پروفیسر ابراہیم نے ان خیلات کا اظہار المرکز اسلامی پشاور میں جماعتِ اسلامی کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ بات چیت کے لیے طالبان، فوج اور سب کو ایک نکتہ پر متفق ہونے کی ضرورت ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا مذاکرات صرف جماعتِ اسلامی کا نہیں، بلکہ تمام جماعتوں کا بھی مطالبہ ہے جنہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو اس کے لیے مینڈیٹ دیا۔
دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے سابق فوجی صدر پر تنقید کی اور کہا کہ پرویز مشرف ایک غیر ملکی جنگ پاکستان میں لے کر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہی ایک واحد راستہ ہیں اور اس میں جتنی ہی بار ناکامی کیوں نہ ہو، لیکن امن کے لیے بات چیت کو آگے بڑھانا ہوگا۔
دوسری جانب بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ کمیٹی کی حالیہ ملاقات میں صرف ایک ہی مطالبہ کیا گیا جو یہ تھا کہ ملک میں امن قائم کیا جائے۔
پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ آخری ملاقات میں یہ طے پایا تھا کہ حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کی ملاقات طالبان شوریٰ کے ارکان سے کروائی جائے اور اس بات سے طالبان کی سیاسی شوریٰ کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔











لائیو ٹی وی