کشمیر میں الیکشن کا بائیکاٹ، محدود ٹرن آؤٹ

شائع May 7, 2014
۔—اے پی فوٹو
۔—اے پی فوٹو

بارہ مولا: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں الیکشن کے آخری دن کچھ مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کے علاوہ خطے میں سڑکیں مجموعی طور پرسنسان رہیں۔

ہندوستان میں جاری مرحلہ وار الیکشن جاری ہیں اور بدھ کو کشمیر میں بائیکاٹ کی اپیلوں اور تشدد کے خدشات کی وجہ سے ووٹر پولنگ سٹیشنز سے دور رہے ۔

پولنگ ختم ہونے سے دو گھنٹے قبل تک وادی میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ تقریبا تیس فیصد تھا۔

ادھر، اے ایف پی کے نامہ نگار نے بتایا کہ پولیس نے بارہ مولا میں الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرنے والے ایک ہجوم پر آنسو گیس کے گولے پھینکے۔

بارہ مولا کے ایک مقامی نذیر احمد کے مطابق، ا ن انتخابات کے ذریعے ہندوستانی فورسز کوہمیں بے عزت ، قتل کرنے کا حق ملتاہے۔

یاد رہے کہ 2009 کے عام انتخابات میں پوری کشمیر وادی میں تیس فیصد ووٹ پڑے تھے ۔

بہت سوں کا خدشہ ہے کہ اس سال علیحدگی پسندوں کی جانب سے متعدد مقامی افسروں کو ہدف بنانے اور مقامی لوگوں کو ووٹ ڈالنے کے حوالے سے خبردار کرنے کے بعد ٹرن آؤٹ پچھلے الیکشن سے بھی کم رہ سکتا ہے۔

اس سے پہلے دو دنوں میں پولنگ کا تناسب 25٫6 اور28 فیصد رہا تھا۔

ہندوستان مسلم اکثریتی کشمیر کو انتخابی عمل کے مرکزی دھارے میں لانے کی برسوں سے کوششیں کر رہا ہے۔

وادی میں ہزاروں اضافی فوجی اور پولیس اہلکار، بارودی مواد سونگھنے والے کتے مسلسل گشت پر ہیں، جبکہ حکام نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے پولنگ سے پہلے پرتشدد واقعات روکنے کے لیے تقریبا چھ سو 'شرپسندوں' کو حراست میں لے لیا تھا۔

بارہ مولا میں مجموعی طور پر سڑکیں سنسا ن تھیں تاہم ووٹ ڈالنے والوں نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی حکومت ترقیاتی منصوبے لائے گی۔

بدھ کو بارہ مولا کے علاوہ بدھ مت کے ماننے والوں کے اکثریتی علاقے لداخ میں بھی ووٹنگ ہوئی۔

یاد رہے کہ ہندوستان کے مرحلہ وار الیکشن بارہ مئی کو ختم ہو جائیں اور نتائج کا اعلان چار دن بعد ہو گا۔

کارٹون

کارٹون : 29 جون 2025
کارٹون : 28 جون 2025