خالد حقانی شمالی وزیرستان میں طالبان کے قائم مقام امیر مقرر

شائع May 13, 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

میران شاہ: کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے دو گروہوں کے درمیان مسلح تصادم اور کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے طالبان شوریٰ نے شیخ خالد حقانی کو شمالی وزیرستان میں ٹی ٹی پی محسود گروپ کا قائم مقام امیر نامزد کردیا ہے۔

تاہم اس رپورٹ کو ایک بااثر طالبان رہنماء نے مسترد کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طالبان شوریٰ نے دونوں گروہوں میں دو ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے۔

واضح رہے کہ طالبان کے محسود قبیلے کے ان دو گروہوں میں کئی ہفتوں سے جاری شدید جھڑپوں میں دونوں اطراف سے متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے چند روز قبل طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ نے خان سید عرف سجنا کو برطرف کردیا تھا۔

اس نئی پیش رفت کے بعد کچھ ذرائع نے خبردار کیا تھا کہ خان سجنا ملا فضل اللہ کی مخالفت میں شہریار گروپ کے ساتھ لڑائی کو تیز کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے حقانی نیٹ ورک نے بھی اس لڑائی کو روکنے کے لیے امن معاہدہ کرایا تھا، لیکن اسے بھی کامیابی نہ مل سکی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir May 13, 2014 01:56pm
ایک مبصر کے مطابق طالبان کی آپسی لڑائی جنوبی وزیرستان پر کنٹرول کی ’’قبائلی جنگ‘‘ ہے لیکن عمر خالد خراسانی کے امیر مقرر ہونے سے القائدہ مضبوط ہو گی کیونکہ خراسانی القائدہ کا آدمی ہے اور القائدہ کا یہ منصوبہ تھا کہ پورے ریجن کو کسی طرح سے کنٹرول کیا جائے جو خراسانی کے امیر مقرر ہونے سے پورا ہوگیا ہے۔۔ ہاد رہے طالبان میں 45 سے زیادہ دہشت گرد گروپ شامل ہیں اور یہ چوں چوں کا مربہ ہے اور مختلف عام معاملات پر بھی ہم خیال نہ ہیں۔ حکومت سے امن مذاکرات کے معاملہ پر بھی ان گروپوں میں اختلافات ہیں۔ اس اندرونی لڑائی کی وجہ سے ،طالبان ، امن مزاکرات لئے قابل بھروسہ پارٹنر نہ رہے ہیں۔اس جھگڑے سے طالبان پاکستان کی وحدت اور ایک اکائی ہونے کا تاثر زائل ہوچکا ہے اور طالبان کے اندر اختلافات و چپقلش کھل کر سامنے آگئے ہیں اور اب چونکہ مولوی فضل اللہ نے سجنا کو معزول کردیا ہے ،ہو سکتا ہے وہ اپنا علیحدہ گروپ بنا ڈالے اور حقانی نیٹ ورک کی مدد حاصل کرے۔ ہو سکتا ہے سجنا تحریک طالبان سے علیحدگی اختیار کرکے اپنا گروپ بنا لےجس سے طالبان کی تنظیم کمزور ہو جاءے گی اور اندرونی لڑائی مزید تیز ہو جائے گی۔اس طرح دہشت گرد گروپوں کی تعداد میں اضافہ ہو کر ان کی تعداد 66ہو جائے گی۔ طالبان ،طالبان سے لڑیں گے۔اس اندرونی چپقلش سے طالبان کی ریڑہ کی ہڈی ٹوٹ گئی اور ان کا خاتمہ یقینی ہو گیا۔ طالبان کے یہ اختلافات طالبان کے لئے بڑا دہچکا ثابت ہونگے اور یہ عضو معطل ہو کر رہ جاءیں گے اور ان کے حملہ کرنے کی طاقت کو زبردست نقصان پہچنے گا۔ ……………………………………………. طالبان کے اختلافات کی اندرونی کہانی http://awazepakistan.wordpre

کارٹون

کارٹون : 17 جولائی 2025
کارٹون : 16 جولائی 2025