بولی وڈ کی خاتون اداکار جیا خان کی والدہ نے نئی انڈین حکومت سے اپنی بیٹی کے قتل کی از سرنو تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انڈیا ٹوڈے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بولی وڈ اداکارہ کی والدہ رابعہ خان نے کہا ہے کہ ان کی بیٹی نے خودکشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کیا گیا تھا۔

برطانوی نژاد رابعہ خان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو انتہائی سفاک طریقے سے قتل کیا گیا اور انھوں نے امریکی سیکریٹری خارجہ ولیم ہوگ کو بھی اس کیس کی تفتیش کے حوالے سے خط لکھا ہے۔

رابعہ خا ن کے مطابق:''میں پہلے دن سے یہ کہہ رہی ہوں کہ میری بیٹی کو قتل کیا گیا ہے۔ اگر چہ نئی قائم شدہ حکومت ابھی پوری طرح سے مستحکم نہیں ہوئی لیکن مجھے امید ہے کہ وہ اس معاملے پر غور ضرور کرے گی"۔

جمعرات کو چیلسیا ٹاؤن ہال میں جیا خان کی وفات کو ایک سال مکمل ہونے پرمنعقد کی جانے والی تقریب کے بعد انھوں نے کہا کہ میں صرف ازسر نو تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہوں،چاہے یہ تحقیقات سی بی آئی(CBI)،ایف بی آئی (FBI)یا ایس آئی ٹی (SIT)میں سے کوئی بھی ادارہ کرے، لیکن پورے کیس پر دوبارہ سے نظر ثانی کی جانی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ''مجھے معلوم ہے کہ اس میں وقت لگے گا لیکن انصاف ملنے میں ہمیشہ وقت لگتا ہے۔ ایک سال پہلے آج کے دن میری بیٹی کو قتل کا گیا تھا اور صرف اس وجہ سے کہ قاتل سیاسی طور پر با اثر ہیں، انھوں نے تفتیسی عمل درست طریقے سے نہیں ہونے دیا۔

میں نہیں چاہتی کہ قوم کی کوئی اور بیٹی بھی اس طرح کی صورتحال کا شکار ہو، نہ صرف جیا خان بلکہ ہر اس لڑکی کو انصاف ملنا چاہیے جو اس قسم کے ظلم کا شکار ہوئی ہے"۔

جیا خان کی میموریل سروس میں ان کے خاندان اور دوست احباب کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے جیا کی چھوٹی بہنوں کرشما اور کویتا نے بھی خطاب کیا، جبکہ انھیں صوفیانہ موسیقی کی دھن پر خراجِ تحسین بھی پیش کیا گیا۔

واضح رہے کہ 25 سالہ جیا خان کا اصل نام نفیسہ رضوی خان تھا، جنھوں نے گزشتہ برس ممبئی میں واقع اپنے گھر میں پنکھے سےلٹک کر خود کشی کرلی تھی اور اب ان کی والدہ نے اس کیس کی ازسرِ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں