پاکستان سمیت دنیا بھر کے متعدد ممالک میں آج فادرز ڈے یعنی باپ کا دن منایا جا رہا ہے۔

امریکہ میں بیسویں صدی کے اوائل میں ماﺅں کے عالمی دن کی کامیابی کے بعد والد کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے اس یوم کو منانے کا سلسلہ شروع ہوا تاہم اس کو عالمی سطح پر مقبولیت 1966ءمیں اس وقت ملنا شروع ہوئی جب امریکی صدر لنڈن جونسن نے جون کے تیسرے اتوار کو فارد ڈے قرار دیا جبکہ 1972ءمیں اسے امریکی قومی تعطیل قرار دیا گیا جس کے بعد سے ہر برس جون کا تیسرا اتوار دنیا کے اٹھاون ممالک میں فادرز ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔

باقی ممالک یہ دن اپنے اپنے والد کے حساب سے جنوری سے نومبر تک کی مختلف تاریخوں میں مناتے ہیں۔

اگرچہ اس موقع پر والد کے ساتھ الفت ومحبت اور ان کی خدمت کے جذبے کو بڑھانے کے عزم کو بھی دہرایا جاتا ہے۔ لیکن جتنے جوش و خروش سے دنیا بھر میں مدرز ڈے منایا جاتا ہے،اور جس شدت سے بچے ماں کے دن کا انتظار کرتے ہیں اور جیسے تحائف اس دن اولاد کی جانب سے والدہ کو ملتے ہیں وہ انتظار ، ویسا جوش و خروش اور اًس طرح کے تحائف بہت کم باپوں کے حصے میں آتے ہیں، اس میں بھی بیٹوں کے مقابلے میں بیٹیاں زیادہ محبت کا اظہار کرکے اس دن کو مناتی ہیں۔

مگر پھر بھی گزشتہ سال امریکہ بھر میں فادرز ڈے کے موقع پر 13 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے تحائف تقسیم کئے گئے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کے مقابلے پر ماﺅں کیلئے تحائف پر بچوں نو دوگنا زیادہ رقم خرچ کی۔

اگر اس دن کے حوالے سے کچھ ریکارڈز کا جائزہ لیا جائے تو سب سے کم عمر باپ بننے کا اعزاز برطانیہ کے سین اسٹیورٹ نے صرف بارہ سال کی عمر میں بن کر حاصل کیا اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنائی جبکہ سب سے معمر والد بننے کا ریکارڈ ہندوستان کے رام جیت راگھو کے حصے میں جنوری 2011ءمیں 94 سال کی عمر میں آیا۔

اسی طرح کرسمس، ویلنٹائن اور مدرز ڈے کے بعد فادر ڈے چوتھا بڑا دن ہے جب سے سب سے زیادہ کارڈز ارسال کئے جاتے ہیں جن کی تعداد 94 ملین ہے۔

درحقیقت باپ دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو کہ اپنے بچوں کی پرورش کے لئے اپنی جان تک لڑا دیتا ہے۔ ہر باپ کا یہی خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو اعلیٰ سے اعلیٰ میعار زندگی فراہم کرے تاکہ وہ معاشرے میں باعزت زندگی بسر کرسکے اور معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں