وزیرستان آپریشن: ہزاروں قبائلی افغانستان منتقل

شائع June 17, 2014
شمالی وزیرستان میں آُپریشن کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کر رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
شمالی وزیرستان میں آُپریشن کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کر رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد : شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے نتیجے میں علاقے سے ہزاروں افراد گھر بار چھوڑ کر افغانستان منتقل ہوگئے ہیں۔

یہ بات افغان حکومتی عہدیدار نے اپنے ایک بیان میں بتائی۔

افغان صوبے خوست کے حکومتی ترجمان موبریز محمد زردان نے بتایا کہ پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے ہزاروں افراد صوبائی ضلع گورباز میں پہنچے ہیں جنھیں خوراک و دیگر امداد فراہم کی جارہی ہے۔

دوسری جانب متعدد افراد نے صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع بنوں کا رخ کیا ہے جو شمالی وزیرستان سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

بنوں کا بازار قبائلی افراد سے بھرا ہوا ہے جو وہاں کی شاہراہ پر بیٹھے قبائلی علاقے سے آنے والے اپنے رشتے داروں کا انتظار کرتے نظر آتے ہیں۔

یہ واحد سڑک ہے جو شمالی وزیرستان کو ملک کے دیگر حصوں سے ملاتی ہے اور آج کل یہاں فوجی قافلوں کا قبضہ ہے۔

دتہ خیل گاﺅں کے خشک میوہ جات کے تاجر 50 سالہ لویر خان بھی گزشتہ ہفتے یہاں پہنچے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پچیس افراد پر مشتمل خاندان کے ہمراہ ایک کرائے کے مکان میں مقیم ہیں۔

ان کے بقول انتظامیہ کو کم از کم انہیں اپنے علاقے خالی کرنے کیلئے مناسب وقت دینا چاہئے تھا، کیونکہ ان درجنوں رشتے دار وہاں پھنس چکے ہیں اور وہ نکلنے کیلئے کرفیو میں وقفے کے منتظر ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ان کا اپنے رشتے داروں سے کئی روز سے رابطہ نہیں ہوسکا ہے اور وہ ان کے حوالے سے کافی فکرمند ہوں۔

میر علی سے گزشتہ ہفتے بنوں آنے والے حاجی سلیم کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں خواتین اور بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

'میں نے خود ملبے کے اندر سے لاشوں کو نکالا ہے، ہم عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کی حمایت کرتے ہیں مگر اس طرح کی بمباری سے متعدد بے گناہ افراد بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔'

شمالی وزیرستان سے پناہ گزینوں کی آمد کے مکانوں کے کرایوں میں بھی پانچ گنا اضافہ ہوگیا ہے جبکہ نواحی علاقے میں قائم کئے گئے دو کیمپ شدید گرمی، بجلی اور پانی جیسی سہولیات نہ ہونے کے باعث استعمال ہی نہیں ہورہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا تھا کہ آپریشن امن کے قیام تک جاری رہے گا جبکہ عسکریت پسندوں نے انتقامی کارروائیاں کرنے اور غیرملکی کمپنیوں کو ملک چھوڑے کی دھمکی دی۔

شمالی وزیرستان میں پاک فوج اب تک زیادہ مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور زیادہ تر مبینہ عسکریت پسندوں کی ہلاکتیں فضائی حملوں کے نتیجے میں ہوئی ہیں، جبکہ آپریشن کے دوران آٹھ فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 جون 2025
کارٹون : 20 جون 2025