کانو: نائیجیریا میں شدت پسند حملوں سے اب فٹبال شائقین بھی محفوظ نہیں جہاں شمالی نائیجیریا میں ورلڈ کپ میچ دیکھنے کے لیے جمع افراد کے مجمع میں دھماکے سے کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے۔

منگل کی رات دماتورو کے علاقے نئی نامہ میں ہونے والے دھماکے کی اب تک کسی نے بھی ذمے داری قبول نہیں کی تاہم ماضی میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام اس طرح عوامی اجتماعات اور فٹبال میچ دیکھنے کے لیے جمع افراد کو نشانہ بناتی رہی ہے۔

اپریل میں شمالی مشرقی نائیجیریا سے 200 سے زائد لڑکیوں کو اغوا کرنے والی شدت پسند تنظیم پانچ سال سے افریقی ملک میں ہونے والی شدت پسندی کا مرکزی کردار ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہاں لوگ میزبان برازیل اور میکسکو کے درمیان ورلڈ کپ کا میچ دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے اور بم کو موٹر سائیکل رکشا میں نصب کیا گیا تھا۔

ریاست یوبے کے پولیس کمشنر سنوسی روفائی نے کہا کہ دھماکا میچ شروع ہونے کے 15 منٹ بعد ہوا۔

ریاستی دارالحکومت میں واقع سانی اباچا اسپیشلسٹ ہسپتال کے ذرائع کے مطابق ہمیں 21 لاشیں موصول ہوئی ہیں جبکہ دھماکے سے 27 افراد زخمی ہوئے۔

ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، یہ جل چکے ہیں، ٹشو پھٹ ہوئے ہیں جبکہ ہڈیاں ٹوٹ گئی ہیں۔

بوکو حرام کے رہنما ابو بکر شکاؤ نے فٹبال میچ کے خلاف فتویٰ دیا ہے جہاں شدت پسند گروپ نائجیریا میں سخت اسلامک قوانین کے نفاذ کے خواہاں ہے۔

اپنے کئی ویڈیو پیغامات میں انہوں نے کہا ہے کہ فٹبال اور میوزک مسلمانوں کو مذہب سے بھٹکانے کا مغربی ہتھیار ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں اسی سے ملتا جلتا واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب بوکو حرام کے مشتبہ حملہ آوروں نے یوبے میں ہی یورپیئن چیمپیئنز لیگ کا کوارٹر فائنل میچ دیکھنے والے دو افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

اس طرح کے واقعات کے باعث نائیجیریا کے عوام شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں اور وہ کہیں بھی فٹبال میچ دیکھنے کے لیے جاتے ہوئے کترا رہے ہیں۔

شمالی شہر کانو کے رہائشی دنلامی مازو نے کہا کہ میں بوکو حرام کے خطرے کے باعث کسی بھی جگہ میچ دیکھنے کے لیے جاتے ہوئے خود کو محفوظ تصور نہیں کررہا۔

تبصرے (0) بند ہیں