اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے خصوصی فورس تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں جمعرات کو مقدمے کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے 32 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا۔

عدالت نے اقلیتوں کی عبادتگاہوں کی حفاظت کے لیے خصوصی فورس تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ وفاق اور صوبے اقلیتوں کی ملازمتوں کے حوالے سے کوٹے کو یقینی بنائیں۔

سماعت کے موقع پر پشاور بم دھماکے کے متاثرین کو وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ امدادی رقم کی عدم ادائیگی کے سوال پر اٹارنی جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت دھماکے کے متاثرین کی پہلے ہی مالی مدد کر چکی ہے اور انہیں فنڈز فراہم کیے جا چکے ہیں۔

کیلاش کی اقلیتی برادری کو شدت پسندوں کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کے سوال پر اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اس سلسلے میں اہم اقدامات کیے ہیں اور اس حوالے سے کمشنر کی رپورٹ بھی پیش کی۔

اقلیتوں کی عبادت گاہیں جلانے کے واقعات کے حوالے سے عدالت کا کہنا تھا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ اگر حکام صحیح وقت پر کارروائی کریں تو اس قس کے واقعات پر قابو پایا جا سکتا ہے جبکہ اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی متعلقہ قانون سے لاعلمی بھی ایسے واقعات کا ایک بڑا سبب ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق سے متعلق مقدمات پر قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری طور پر ایکشن لیں اور اس سلسلے میں کوئی تاخیر نہ کی جائے۔

عدالتی فیصلے میں وفاق کو سوشل میڈیا پر چلنے والے منفی پروپیگنڈے کا نوٹس لینے کا حکم دیتے ہوئے اقلیتوں کی زندگی اور املاک کا قانون کے مطابق تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کریں، وفاقی حکومت ٹاسک فورس بنائے جو اقلیتوں کے حقوق کے لیے حکمت عملی بنائے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ اسکول اور کالج کی سطح پر مذہبی اور سماجی تحمل سکھانے کی ضرورت ہے، تعلیمی اداروں میں طلبہ میں مذہبی بنیادوں پر تفریق نہ کی جائے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال پشاور میں چرچ پر ہونے والے حملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کی تھی۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں آل سینٹ چرچ پر ہونے والا حملہ صوبائی دارالحکومت پشاور کی تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز حملہ بھی تھا، گزشتہ سال ستمبر میں ہونے والے اس خود کش حملے میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے کیلاش اور اسماعیلی قبیلے کو ملنے والی دھمکیوں کے حوالے سے ڈان کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے اسے بھی مقدمے کا حصہ بنا لیا تھا۔

اس سلسلے میں سندھ میں ہندو برادری کی عبادت گاہوں پر حملے پر بھی عدالت نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کیس کا حصہ بنایا۔

اقلیتوں ی عبادت پر ہونے والے حملوں پر سندھ کی ہندو برادری کے ترجمان رمیش کمار نے صوبے میں ہندوؤں کی چھ عبادت گاہیں نذر آتش کیے جانے پر پٹیشن دائر کی تھی جس میں اقلیتوں کو تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں