کوئٹہ: جوڈیشل مجسٹریٹ کے اغوا کے خلاف وکلاء کا عدالتی بائیکاٹ
کوئٹہ: وکلاء نے جوڈیشل مجسٹریٹ زیارت کے اغواء کے خلاف بطور احتجاج بدھ کو عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور بلوچستان بار ایسوسی ایشن نے حکام سے مجسٹریٹ کی بازیابی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مسلح عسکریت پسندوں نے پیر کو صوبے کے ضلع پشین سے جوڈیشل مجسٹریٹ زیارت جام ساکا دشتی ، کو اغوا کر لیا تھا۔
پشین کے ڈپٹی کمشنر بشیر احمد بازئی نے ڈان۔کام کو ٹیلفون پر بتایا کہ ساکا دشتی کو مسلح عسکریت پسندوں نے اس وقت اغواء کیا جب وہ زیارت سے کوئٹہ آ رہے تھے۔
مجسٹریٹ کے اغوا کے خلاف بطور احتجاج وکلا نے کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں عدالتی بائیکاٹ کیا۔
وکلاء کے رہنما باز محمد کاکڑ نے ڈان۔کام کو بتایا کہ 'حکومت نے ججوں اور وکلاء کو اغوا کاروں اور ٹارگٹ کلر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔'
کاکڑ نے کہا کہ کچھ عناصر ملک میں عدلیہ کو آزاد کردار ادا کرنے سے روکنا چاہتے ہیں۔
بلوچستان کے سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے ڈان۔کام کو بتایا کہ فورسز مغوی مجسٹریٹ کی بازیابی کے لیے علاقے میں مختلف حصوں پر چھاپے مار رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا اغوا کے حوالے سے ابھی تک کسی مشتبہ کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔ .
ابھی تک کسی نے اغوا کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ مجسٹریٹ کے اغواء سے دو ہفتے پہلے کوئٹہ میں ماحولیاتی ٹریبونل کے جج سخی سلطان ایڈووکیٹ کو مسلح افراد نے ان کے دفتر میں قتل کر دیا تھا۔
وکلاء کا کہنا تھا کہ حکومت نے اعلانات اور وعدوں کے باوجود ابھی تک جج سخی سلطان ایڈوکیٹ کے قاتل گرفتار نہیں کیے ہیں۔











لائیو ٹی وی