بچوں کو خون دینے پر مجبور کرنیوالا چینی گروہ گرفتار
بیجنگ: چینی پولیس نے جنوب مغربی چین میں سات افراد پر مشتمل ایک ایسے گروہ کو گرفتار کرلیا ہے جو اسکول کے بچوں کو زبردستی خون عطیہ کرنے پر مجبور کرتھا تھا۔
چینی سرکاری نیوز ایجنسی زن ہوا کے مطابق گرفتار افراد میں سے ایک گانسو صوبے میں ایک کمپنی کی جانب سے چلائے جانے والے بلڈ سینٹر کا ڈپٹی چیف ہوانگ ہے جبکہ بقیہ چھ افراد بے روزگار ہیں۔
چینی میڈیا کے مطابق لینزو انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس وووی شہر میں واقع بلڈ پروڈکٹس کے حوالے سے چین کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہوانگ اور اس کے کچھ دوستوں نے پرائمری اور سیکنڈری کلاسوں کے بچوں کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ بلڈ سینٹر جاکر خون کا عطیہ دیں۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق چین میں قانونی طور پر اٹھارہ سے پچپن برس کے افراد خون عطیہ کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دس سے سولہ برس کی عمر کے تقریباً آٹھ بچوں کو سات مہینے تک مہینے میں ایک مرتبہ خون عطیہ کرنے پر اکسایا گیا، جس کے بدلے میں گروہ کے اراکین 6,250 چینی ین وصول کرتے تھے۔
وووی شہر کے لیانگزو ڈسٹرکٹ کے پبلک سیکیورٹی بیورو کے ڈیوٹی آفیسر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ملزمان جعلی شناخت کے ذریعے بچوں کو بالغ قرار دیتے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ گروہ کی جانب سے بچوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اور یہ اسکینڈل اس وقت منظر عام پر آگیا جب ایک بچے نے اپنے والدین کی مدد لینی چاہی۔ یہ بھی خیال ظاہر کیاجا رہا ہے کہ بچوں کی تعداد اور مذکورہ گروہ کی جانب سے وصول کی جانے والی رقم میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔