سیلابی ریلا جنوب کی جانب بڑھنے پر زیریں پنجاب میں الرٹ
لاہور/جھنگ/ ملتان : اس وقت جب دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب جمعرات کو ترجمیوں ہیڈورکس سے گزر رہا تھا، پنجاب حکومت کی انتظامیہ نے ملتان میں سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا کیونکہ اس ضلع کو جانے والے دو پلوں میں شگاف پڑنے کا خطرہ ہے۔
اس وقت ملتان کا خطہ تمام تر ریلیف اور ریسیکیو آپریشن کا مرکز بنا ہوا ہے، جبکہ گیارہ سو سے زائد کشتیاں اور سولہ ہیلی کاپٹرز جھنگ، ملتان اور مظفر گڑھ سے لوگوں کے انخلاءکے لیے استعمال کئے جارہے ہیں۔
پنجاب میں اب تک سیلاب اور سیلاب کے نتیجے میں 184 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑ پر پھیلی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
سیلاب کے حوالے سے قائم پنجاب کابینہ کی کمیٹی کے چیئرمین شجاع خانزادہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اٹھارہ ہزاری کے مقام پر پشتے میں ایک اور شگاف ڈالنے پر غور کررہی ہے تاکہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تریموں کی جانب بڑھنے والے پانچ سے چھ لاکھ کیوسک کے سیلابی ریلے کی شدت کو کم کیا جاسکے۔
تاہم محکمہ آبپاشی اور جھنگ کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کے امکانات کافی کم ہیں۔
شجاع خانزادہ کے مطابق جھنگ کے قریب وجھیانہ کے مقام پر دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے پڑنے والے شگاف کو بھر کر شہر کے ارگرد کے علاقوں کو بچالیا گیا ہے۔
اس مقام سے بدھ کو چالیس ہزار کیوسک پانی نکل کر جھنگ کی جانب بڑھا تھا تاہم اب حکام کا دعویٰ ہے کہ شگاف کو بھرے جانے کے بعد پانی کا بہاﺅ دو ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔
جھنگ اور اس کے ارگرد کے علاقوں کو بچانے کے لیے انتظامیہ نے بدھ کو اٹھارہ ہزاری پر پشتے کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، جس سے ایک لاکھ بیس ہزار کیوسک کا ریلا اٹھارہ ہزاری اور ملحقہ علاقوں کی جانب منتقل ہوگیا، اب شورکوٹ شہر میں سیلاب کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور انتظامیہ شہر کے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے پشتے اور کمزور مقامات پو بھرنے کا کام کررہی ہے۔
جمعرات کو علی الصبح چھ لاکھ 25 ہزار کیوسک سے زائد کا سیلابی ریلا تریموں سے گزر اور سہ پہر چار بجے یہ لیول پانچ لاکھ 92 ہزار 304 کیوسک ریکارڈ کیا گیا تھا۔
شجاع خانزادہ نے بتایا کہ تریموں کے نشیب میں دریائے چناب سے ملتان کو سنگین خطرہ لاحق ہوگیا ہے کیونکہ محمد والا اور شیرشاہ (ریلوے) پلوں میں شگاف پڑنے کے امکانات موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دوپہر تک محمد والا پل پر پانی کی سطح ساڑھے تین لاکھ کیوسک اور شیرشاہ میں ڈھائی لاکھ کیوسک تھی جس میں اضافہ ہورہا تھا" اس وقت یہ دونوں پل محفوظ ہیں مگر ان کے دائیں جانب (ملتان کی طرف) پانی کے بہاﺅ کے باعث شگاف پڑنے کا خطرہ موجود ہے"۔
انہوں نے بتایا کہ شگاف پڑنے کی صورت میں سیلابی پانی ضلع ملتان کو بری طرح متاثر کرسکتا ہے تاہم شہر محفوط رہے گا۔
محکمہ آبپاشی کے حکام نے جمعرات کی رات آٹھ بجے ڈان کو بتایا کہ دونوں پل محفوظ ہیں اور سیلابی ریلا ان کے پشتوں کے درمیان سے گزر رہا ہے۔
محکمہ آبپاشی ملتان کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ محمد والا پل میں شگاف کا زیادہ امکان ہے جس کی وجہ پل کے ڈیزائن میں خرابی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پل دریا کو شہر کے مغرب کی جانب موڑنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا اور دریا چھ کلومیٹر تک اپنا رخ موڑ بھی چکا ہے اور وہاں ایک مقام پر پانی کا دباﺅ بڑھ رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ محمد والا پل پر دباﺅ پڑنے کی صورت میں بائیں کنارے پر بند بوسن کی جانب شگاف ڈالا جاسکتا ہے تاکہ پانی کا دباﺅ کم کیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق محمد والا میں پانی کی سطح بتانے والا 412 پر ہے تاہم شگاف اس صورت میں ڈالا جائے گا جب پانی 417 کو چھونے لگے گا۔
دوسری جانب فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے آئندہ چوبی گھنٹوں کے دوران سدھیانی کے مقام پر دریائے راوی میں اونچے درجے کے سیلاب کی یشگوئی کی ہے، جہاں پانی کا بہاﺅ چار بجے سہ پہر 62 ہزار 528 کیوسک تھا اور اس کا ستر ہزار کیوسک تک بڑھنے کا امکان ہے۔
راوی احمد پور سیال کے قریب چناب میں گرتا ہے، جہاں یہ پانی ملتان کی جانب بڑھتا ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس سے چناب میں سیلابی ریلے کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا اور خطے کے مسائل بڑھ جائیں گے۔
ایف ایف ڈی نے ریائے سندھ میں گدو کے مقام پر پندرہ اور سولہ ستمبر کو چھ سے سات لاکھ کیوسک تک کے اونچے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی ہے، جبکہ سکھر کو اسی قسم کے سیلاب کا سامنا سولہ اور سترہ ستمبر کو ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب سے مظفرگڑھ، رحیم یار خان، راجن پور، جیکب آباد، گھوٹکی، شکار پور اور سکھر کے اضلاع ڈوب سکتے ہیں اور متعلقہ انتظامیہ سے جانی و مالی نقصان سے بچنے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
علاوہ ازیں وزیر خوراک پنجاب بلال یاسین نے بتایا کہ اب تک سیلاب اور بارشوں سے اٹھارہ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ اکیس اضلاع میں ایمرجنسی ڈیکلئیر کی گئی ہے، اس وقت ایک لاکھ چالیس ہزار افراد کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری کا کہنا تھا کہ ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے لیے فوج، بحریہ اور پاک فضائیہ صوبائی حکومت کی معاونت کررہے ہیں۔












لائیو ٹی وی