• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

کے پی حکومت کے خلاف وفاق کا وائٹ پیپر

شائع September 26, 2014

اسلام آباد : وفاقی حکومت نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کی زیرقیادت کام کرنے والی خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر ایک وائٹ پیپر جاری کردیا۔

وائٹ پیپر جس کا عنوان 'تبدیلی کے نام پر عظیم دھوکہ: کے پی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ (مئی 2013۔ ستمبر2014) ہے، میں پی ٹی آئی کے گزشتہ سال کے عام انتخابات کے دوران کیے جانے والے وعدے پورے نہ کرنے کا نمایاں کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید اور وزیرمملکت برائے نجکاری محمد زبیر اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کی چیئرپرسن ماروی میمن نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران وائٹ پیپر پر بریفننگ دی۔

وائٹ پیپر کے نمایاں نکات بیان کرتے ہوئے ماروی میمن نے الزام پی ٹی آئی پر خیبرپختونخوا کی عوام کو دھوکہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے تمام اہم محکموں میں بدانتظامی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نوجوا، خواتین اور تعلیم یافتہ متوسط طبقے کو پولنگ اسٹیشنز تک تو لانے میں کامیاب رہی مگر اس نے ان کے ذہن نفرت سے بھر دیئے اور " شواہد کے بغیر الزامات کی سیاست" متعارف کرائی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے بہتر گورننس ماڈل کے بلند و بانگ دعوے کیے گئے مگر پارٹی کا 'نیا پاکستان' نا تو ڈی چوک میں نظر آیا اور نہ ہی کے پی میں۔

ماروی میمن نے کہا کہ وائٹ پیپر کا خیال"پی ٹی آئی کے انداز میں مزید خرابیوں کو بڑھانا" نہینں بلکہ ان افراد کی آنکھیں کھلنا ہے جن کا خیال ہے کہ کے پی میں حقیقی تبدیلی آئی ہے اور وہ پاکستان کے لیے رول ماڈل ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ پی ٹی آئی کا ماڈل ناکام ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت ٹیکس ریونیو اکھٹا کرنے کے معاملے میں تمام صوبوں میں تیسرے نمبر پر رہی، جبکہ 83 ارب روپے کے بجٹ آﺅٹ لے میں سے کے پی حکومت نے صرف 25 ارب ارب روپے خرچ کیے جبکہ 23 منظور شدہ میگا پراجیکٹ تاحال تعطل کا شکار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے انتخابی منشور میں پی ٹی آئی نے زراعت کے شعبے پر پندرہ فیصد ٹیکس لگانے کا وعدہ کیا تھا مگر صوبائی کابینہ نے صرف پانچ فیصد کی تجویز دی۔

ماروی میمن نے تعلیم اور کمیونیکشن کے شعبے میں کے پی کا موازنہ پنجاب حکومت سے کیا اور دعویٰ کیا کہ پنجاب نے تعلیم پر مجموعی فنڈز کو بڑھایا ہے جبکہ کے پی میں اس میں اعشاریہ پانچ فیصد کمی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی واحد صوبہ ہے جہاں آرٹیکل 25پر قانون سازی نہیں کی گئی جو" تعلیم کا حق" ہر شہری کو دیتا ہے۔

ان کے بقول عالمی ادارہ صحت نے پشاور کو دنیا میں "پولیو کا سب سے بڑا گڑھ" قرار دیا مگر اس بیماری کے خلاف جنگ کی بجائے صوبائی حکومت کے اراکین اسلام آباد دھرنے میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے اور فاٹا میں پولیو کے خلاف ایک مہم دھرنے کے باعث تاخیر کا شکار ہوگئی ہے۔

ماروی میمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کو داخلی اختلافات کا سامنا ہے جو اس وقت سامنے آئے جب وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے عمران خان کی سول نافرامی کی کال پر عمل کرنے سے انکار کردیا۔

اس موقع پر محمد زبیر نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے اسی فیصد اراکین اسمبلی ٹیکس ادا نہیں کرتے" لگ بھگ پی ٹی آئی کے 82 فیصد ایم پی ایز اور ایم این اے معمول کے مطابق ٹیکس ادا نہیں کرتے، ہمیں لیکچر دینے کی بجائے عمران خان اپنی جماعت سے ٹیکس چوروں کو نکالیں"۔

محمد زبیر جو پی ٹی آئی کے ایم این اے اسد عمر کے بڑے بھائی ہیں، نے کہا کہ عمران خان چاہے تو وہ صوبے کی"نوے فیصد مشکلات" کو خود حل کرسکتے ہیں کیونکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو زیادہ اختیارات دیئے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی کیے گئے مختلف رائے عامہ کے جائزوں میں تمام صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جس میں عوامی اطمینان کے معاملے میں پنجاب کے پی سے زیادہ بہتر ثابت ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ حکومت مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں چاہتی جبکہ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کی قیادت بچوں اور خواتین کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں"ان دونوں جماعتوں کی قیادت چاہتی ہے کہ حکومت مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرے، تاکہ کون بہے اور وہ لاشوں پر سیاست کرسکیں مگر حکومت انہیں یہ موقع فراہم نہیں کرے گی"۔

ایک سوال کے جواب میں کہ ن لیگ اگر مقبول ترین جماعت ہے تو وہ نئے انتخابات کے انعقاد پر خوفزدہ کیوں ہے کا جواب دیتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ عوام نے مسلم لیگ ن کو پانچ سال کے ےی مینڈیٹ دیتا ہے اور ہم عام لوگون کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لہذا اسمبلیوں ی تحلیل اور وسط مدتی انتخابات کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا"طاہر القادری پرتشدد سوچ رکھتے ہیں اور وہ خونریزی اور اشتعال انگیز پر یقین رکھتے ہیں"۔

انہوں نے یاد دلایا کہ جب ان کی جماعت نے پی ٹی وی کی عمارت پر حملہ کیا تھا تو طاہر القادری نے فتح کا نشان بنایا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025