مقناطیسی سیاہی کی خریداری کا تحریری ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف
اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) کی جانب سے پاکستان کونسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ(پی سی ایس آئی آر) کو 2013 کے عام انتخابات میں استعمال کرنے کے لیے مقناطیسی سیاہی فراہم کرنے کا احکامات کوئی تحریری ریکارڈ موجود نہٰں اور یہ معاملہ انتخابی عمل میں شامل اداروں کے درمیان وجہ تنازعہ بنا ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن کے گزشتہ دنوں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس انور ظہیر جمالی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں بتایا تھا کہ مقناطیسی سیاہی کے احکامات کا کوئی تحریری ریکارڈ دستیاب نہیں کیونکہ یہ ہدایت زبانی دی گئی تھی۔
پی سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر نیامت علی رضوی نے جمعے کو ہونے والے اجلاس کے دوران دعویٰ کیا کہ اس وقت کے ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن افضل خان نے زبانی طور پر ہمارے ادارے کی عہدیدارڈاکٹر نگہت افضل کو انتخابات کے دوران بائیومیٹرک تصدیقی عمل کے لیے مخصوص سیاہی فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
افضل خان وہی شخص ہیں جو چند ہفتے قبل اس وقت قوم کی توجہ کا مرکز بن گئے جب وہ تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے میں شریک ہوئے اور متعدد ٹی وی چینیلز پر آکر یہ الزام لگایا کہ انتخابات میں بہت زیادہ دھاندلی ہوئی تھی۔
تاہم اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ اعتراف بھی کای کہ ان کے پاس اپنے دعوﺅں کے حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں۔
ڈان نے اس نئے معاملے پر افضل خان سے رابطہ کای تو انہوں نے اس دعویٰ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے معاملات زبانی نہیں ہوتے اور ان پر رائج طریقہ کار پر سختی سے عملدرآمد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے ڈاکٹر نگہت افضل سے بات چیت کرنے کا اعتراف کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں سیاہی کی قیمت پر مذاکرات ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاہی کی خریداری کا آخری فیصلہ چیف ایگزیکٹو نے کیا اور وہ بطور سیکرٹری صرف انتطامی معاملات ہی دیکھ سکتے تھے۔
انہوں نے ڈان کو بتایا کہ اس طرح کی خریداری سے قبل فائلیں اور افسران کے نوٹس چیف ایگزیکٹو کی سطح تک فارورڈ کی جاتی ہیں اور ان کی رسمی منظوری سے قبل ان پر غور کیا جاتا ہے۔
نادرا کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ انگلیوں کی شناخت کے نادرا کے ڈیزائن کردہ سسٹم کے لیے لی سیاہی کے فیچرز کی سفارشات پر انتطامی کردار محدود تھا۔
اس نے بتایا کہ نادرا نے ای سی پی کو ووٹرز کے فنگرپرنٹس کے لیے اسکینر استعمال کرنے کی تجویز دی تھی تاہم اسے مینوئل ووٹنگ سسٹم کے ساتھ منسلک نہیں کیا جاسکتا تھا اور اس کے لیے الیکٹرونک ووٹنگ سسٹم کی ضرورت تھی، اس سسٹم کی عدم موجودگی کے باعث ای سی پی کے پاس بیلٹ پیپر پر فنگر پرنٹس کا ریکارڈ لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا تھا۔
اس نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے مقناطیسی سیاہی کو خریدنے کی تجویز دی گئی تھی، ایسی سیاہی جو مخصوص خاصیتوں کی حامل ہو جن میں فوری خشک ہونا، متعدد کاغذات کے نیچے رہ کر بھی اپنی شکل برقرار رکھنا، انسانی ہاتھوں کے نقصان دہ نہ ہونا اور دیگر شامل تھے۔
نادرا کے عہدیدار نے بتایا کہ عام سیاہی سے نادرا کے تیار کردہ سسٹم میں اسکیننگ کے دوران معلومات غلط آنے کا امکان ہوتا ہے۔











لائیو ٹی وی