ممتاز بھٹو بیٹے سمیت مسلم لیگ ن سے بے دخل

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2014
ممتاز بھٹو۔ فائل فوٹو
ممتاز بھٹو۔ فائل فوٹو

بدین: سندھ نیشنل فرنٹ اور سندھ قومی اتحاد کے چیئرمین ممتاز بھٹو نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن نے اُنہیں بیٹے سمیت پارٹی سے نکال دیا ہے اور کہا ہے کہ اب مسلم لیگ ن کا کوئی مستقبل نہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ سندھ و گورنر سندھ اور سندھ نیشنل فرنٹ کے رہنما ممتاز علی بھٹو نے بدین میں اپنے پرانے ساتھی ڈاکٹر علی اکبر کی وفات پر اُن کے لواحقین سے تعزیت کی۔

اس موقع پر میڈیا سے بات چیت میں ممتازبھٹو نے کہا کہ میں نے سندھ اور اس کے عوام کی خدمت کرنے کے لیے مسلم لیگ ن جوائن کی تھی لیکن سندھ کے معاملات پر اختلافات کے بعد مسلم لیگ ن نے اُنہیں بیٹے سمیت غیر اعلانیہ طور نکال دیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نواز حکومت اپنی ناقص پالیسیوں کے باعث سندھ اور پنجاب کے عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہو چکی ہے اور اس کا کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا۔

اس موقع پر سینئر سیاستدان نے پیپلز پارٹی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گزشتہ چھ سال سے علی بابا چالیس چوروں کی حکومت قائم ہے جو سندھ کے وسائل کی سرعام لوٹ مار کررہی ہے، مرسوں مرسوں سندھ نا ڈیسوں کے نعرے بلند کرنے والے اپنی کرپشن چُھپانے کیلئے نعرے لگا رہے ہیں۔

ممتاز بھٹو نے تحریک انصاف میں شمولیت کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے پرانے تعلقات ہیں لیکن فرنٹ کے اجلاس کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی سے کچھ دن قبل ان کی لاڑکانہ میں انتہائی خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی تھی۔

بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی کا جلسہ حالیہ دور کا سب سے برا جلسہ تھا جس سے تہ چلتا ہے کہ لوگ واقعی تبدیلی چاہتے ہیں اور اس کرپٹ نظام سے تنگ آ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں