• KHI: Partly Cloudy 24.3°C
  • LHR: Cloudy 13.7°C
  • ISB: Cloudy 17.5°C
  • KHI: Partly Cloudy 24.3°C
  • LHR: Cloudy 13.7°C
  • ISB: Cloudy 17.5°C

پکوان کہانی: مٹن کڑاہی

شائع October 8, 2014
لنڈی کوتل شنواری اور آفریدی قبائل کا گھر ہے اور اسے ہی بالٹی یا کڑاہی گوشت کا تاریخی گھر بھی تصور کیا جاتا ہے— فواد احمد فوٹوز
لنڈی کوتل شنواری اور آفریدی قبائل کا گھر ہے اور اسے ہی بالٹی یا کڑاہی گوشت کا تاریخی گھر بھی تصور کیا جاتا ہے— فواد احمد فوٹوز

تو گوشت کھانا کریں شروع!

بکرا عید (عید الاضحیٰ) کی جو پہلی یاد میرے ذہن میں محفوظ ہے وہ ستر کی دہائی کے ایک اکتوبر کی ہے: میں اس وقت پانچ یا چھ سال کی تھی اور اپنے والد کی جانب سے ہماری مذہبی تاریخ کے اس پہلو کو بیان کرتے دیکھتے ہوئے مسحور سی بیٹھی تھی جس میں وہ اس تہوار کے بارے میں بتا رہے تھے۔

مجھے واضح طور پر یاد ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ جا کر ایک خوبصورت اور تنومند بکرا سات سو روپے میں خرید کر لائی تھی، جس کی قربانی کی صبح تک خوب خاطر تواضع بھی کی گئی اور پھر اس کے گوشت سے مزیدار خاندانی ظہرانے کا اہتمام بھی ہوا۔

کڑاہی گوشت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ خیبرپختونخوا کا پکوان ہے، پشاور اور اس کے گردونواح میں گوشت کی حکمرانی ہمیشہ سے قائم ہے۔

تاریخ کے اوراق میں جھانکا جائے تو معلوم ہوگا کہ اب ان جانوروں کا شکار آسان ہونا تھا یا یہ حقیقت کہ بکرے اور بھیڑ کا گوشت بہت مزیدار، نرم اور بھرا ہونا، ہمیشہ سے جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا اور بحر روم کے خطے کے لوگوں کا من بھاتا کھاجا رہا ہے۔

کری، اے ٹیل آف ککس اینڈ کنکیورز، جنوبی ایشیائی کھانوں اور ان سے منسلک پرکشش داستانوں کی بہترین کتاب ہے جس میں درج ہے:


خیبرپختونخوا میں 1920 کی ایک گارڈن پارٹی میں ایک برطانوی سول سرونٹ نے بھیڑ کے گوشت سے بنے ان کبابوں کا تجزیہ کیا جو سولہویں صدی کے اوائل میں بابر کھایا کرتا تھا، مقامی جنگجو پہاڑی افراد آفریدی نے اس برطانوی شخص کو اسلحے، آتشبازی وغیرہ دیکھنے کے لیے مدعو کیا تھا اور اسے دکھایا تھا کہ کس طرح وہ دشمنوں کی پوزیشن پر حملہ کرتے ہیں، اس دوران ایک بوڑھا آفریدی اس کے پاس آیا اور اسے (ٹماٹروں) میں ابھی ابھی روسٹ کیے گئے بھیڑ کے گوشت کے ٹکڑے کی پیشکش کی، جس کو کاٹ کر انگلیوں سے کھایا جاتا تھا۔


یہ مانا جاتا ہے کہ مغل حکمران گائے، بھیڑ اور بکرے کے گوشت کے شوقین تھے تاہم برصغیر نے ان کی غذائی عادات کو متاثر کیا، مگر افغانستان اور خیبر کے پہاڑی افراد بھرپور جوش و خروش سے گوشت پر مبنی خوراک کا استعمال خطے میں اپنے مویشیوں کو چرانے کے دوران کرتے ہیں۔

پختونوں اور دیگر پہاڑی علاقوں کے مسلمانوں کی جنگجوانہ فطرت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ وحشی جانوروں کو اپنی غذا بنالینے کا نتیجہ ہے جبکہ سبزیاں میدانی علاقوں کے لوگوں کی خوراک سمجھی جاتی ہے۔

ایک تاریخ دان لزی کولنگھم کے بقول


گوشت کا استعمال طاقت، مردانگی و شجاعت وغیرہ سے جوڑا جاتا ہے، یہ سمجھا جاتا ہے کہ ماحولیاتی جوہر یا روح زمین کا حصہ ہوتی ہے جو پہلے پودوں اور پھر انہیں بطور چارے کے طور پر کھانے والے مویشیوں میں منتقل ہوجاتی ہے، اور اس کے بعد یہ ان جانوروں کو اپنی غذا بنانے والے افراد کا جزو بدن بن جاتی ہے، اس طرح کی ہر منتقلی اس روح یا جوہر کو طاقتور بنا دیتی ہے، یہی وجہ ہے کہ گوشت تمام کھانوں میں سب سے خصوصیات کا حامل ہے۔


بھیڑ کے گوشت کی روایتی کڑاہی کہاں سے آئی؟ میری تحقیق مجھے لنڈی کوتل تک لے گئی جو کہ ایک روایتی اور اجڈ پختون قصبہ ہے، جو کہ خیبرپاس پر افغانستان کے قریب واقع ہے۔

شنواری اور آفریدی قبائل اس خطے کے باسی ہیں اور اسے ہی بالٹی یا کڑاہی گوشت کا تاریخی گھر بھی تصور کیا جاتا ہے۔

اسے کڑاہی گوشت کا نام اسے پکانے کے لیے مخصوص برتن کے استعمال پر دیا گیا، بالٹی اور کڑاہی (کھانا پکانے کا برتن بالٹی جسے جنوبی پاکستان میں کڑاہی کہا جاتا ہے) ایک ہی جیسی ہوتی ہیں یعنی بھاری بنیاد، گول اور کروی برتن۔

لنڈی کوتل سے یہ مزیدار بالٹی گوشت سفر کر کے پنجاب اور پھر پوری دنیا تک پہنچ گیا۔

مٹن کڑاہی بکرے یا بھیڑ کے گوشت کے چھوٹے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتی ہے، جسے ٹماٹروں، سبز مرچ، نمک اور ترجیحاً جانور کی چربی میں ہی پکایا جاتا ہے۔

تازہ گوشت پکانے کے لیے چربی کی تہہ فراہم کرتا ہے اور اسے براہ راست کڑاہی میں گرما گرم نانوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔


ایک کتاب اسٹریٹ فوڈ آف دی ورلڈ کا ایک اقتباس

چکن کڑاہی/ کڑاہی گوشت

لاہور کی فوڈ اسٹریٹ کی ایک خاصیت وہاں مرغی کے گوشت کے ٹکڑے ٹماٹروں، سبز مرچ، ادرک اور لہسن کے ساتھ کڑاہی میں بنائے جانے والا ایک پکوان ہے، اس پکوان کا نام اسے بنائے جانے والے برتن کے نام پر رکھا گیا ہے۔ کھانے والے نان کے ٹکڑوں اور جوس وغیرہ کے ساتھ اس کا صفایا کردیتے ہیں، چکن کڑاہی، کڑاہی گوشت کی ایک جدت ہے جسے مٹن کے گوشت میں بنایا جاتا ہے، یہ پکوان مقبول برطانوی ڈش بالٹی کی پیشرو ہے۔


بھیڑ اور بکرے کی بالٹی یا کڑاہی کا سارا مزہ اس کے ذائقے میں چھپا ہوتا ہے، ہر عید الاضحیٰ پر میرے دو پسندیدہ کھانے ہوتے ہیں، جن میں سے ایک نمکین گوشت ہے جو کہ سال میں ایک دفعہ صرف قربانی کے بکرے کے تازہ گوشت سے ہی بنایا جاتا ہے اور دوسرا اسپیشل کڑاہی گوشت جو میرے پیارے والد جاوید حسین ترمذی بناتے ہیں۔

میرے والد اپنی ملازمت کے دوران اکثر سفر کرتے رہتے تھے اور مارکیٹنگ کے سلسلے میں وہ اکثر لنڈی کوتل جاتے تھے جہاں سے انہوں نے کڑاہی گوشت پکانے کی ترکیب حاصل کی، تو اس عیدالاضحیٰ پر یہ مزیدار پکوان میرے باروچی خانے سے اب تک جا رہا ہے۔

اجزاء

1.8 کلو بکرے کی ران کا چھوٹی بوٹیوں میں کٹا گوشت

نو سو گرام ٹماٹر

سات سے دس سبز مرچیں یا حسب ذائقہ (کٹی ہوئی)

حسب ذائقہ نمک

آدھا کپ تیل، تاہم قربانی کے تازہ گوشت میں جانور کی چربی ہی کافی ہوتی ہے

پکانے کا طریقہ

تیز آنچ پر گوشت کو دم دیں اور پھر اس میں سبز مرچ اور نمک شامل کرلیں، کچھ منٹ پکانے کے بعد اس میں ٹماٹروں کو ڈال دیں۔

اس کو اس وقت تک پکائے جب تک گوشت نرم نہ ہوجائے اور ٹماٹر کا پانی خشک ہو جائے۔

اب یہ سرخ و نارنجی گوشت کھائے جانے کے لیے تیار ہے جسے گرم لذیذ نان کے ساتھ پیش کریں۔

عید مبارک!

انگلش میں پڑھیں۔

بسمہ ترمزی

لکھاری ڈان کی سابق اسٹاف ممبر ہیں اور اب ایک فری لانس جرنلسٹ کے طور پر کام کررہی ہیں۔

انہیں کھانوں، موسیقی اور زندگی کی عام خوشیوں سے دلچسپی ہے۔ ان سے ان کے ای میل ایڈریس [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

rahmat Oct 08, 2014 12:49pm
bill kull sae, s leha phatan haty katy nazar aty hain
Sarwat aj Oct 09, 2014 07:20pm
بہت سادہ اور لذیذ ترکیب بتائی اور ساری تفصیل نے لطف دوبالا کردیا ۔
azhar Oct 10, 2014 08:38am
@Sarwat aj: good

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2025
کارٹون : 18 دسمبر 2025