اسلامی نظریاتی کونسل کا نفرت انگیز تقاریر پر پابندی کا مطالبہ

22 اکتوبر 2014
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی— فائل فوٹو
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی— فائل فوٹو

اسلام آباد : پاکستان کے اعلیٰ ترین مذہبی ادارے نے بدھ کو مذہبی شناخت کے حوالے سے نفرت انگیز تقاریر پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے محرم الحرام کے دوران مختلف فرقوں میں زیادہ ہم آہنگی پر زور دیا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے مزید کہا ہے کہ کسی مسلم فرقے پر کفر کا لیبل لگانا اور سزائے موت کا مستحق قرار دینا قابل مذمت ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے "قواعد و ضوابط" جو وہ چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ اپنائے، میں کہا ہے"ملک میں مذہب کے نام پر دہشت گردی اور تشدد اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے، تمام طبقہ فکر کو اس طرح کے اقدامات سے لاتعلقی کا اعلان کرنا چاہئے"۔

اس میں مزید کہا گیا ہے"یہ غیراسلامی اور قابل مذمت فعل ہے کہ کسی مسلم فرقے کو بے اعتقاد قرار دیا جائے اور موت کی سزا کا حقدار ٹھہرایا جائے"۔

کونسل نے نفرت انگیز تقاریر اور اس سے ملتے جلتے مواد کی اشاعت کی روک تھام کی سفارشات بھی کی ہیں۔

یہ سفارشات اس وقت سامنے آئی ہیں جب پاکستان میں محرم کے آغاز میں چند روزز رہ گئے ہیں۔

اس مہینے کے دوران اکثر فرقہ وارانہ فسادات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے خاص طور پر گزشتہ برسوں میں اس کی شرح کافی بلند رہی ہے۔

کونسل نے غیرمسلموں کے تحفظ کا بھی مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور افراد کو قانون کے مطابق تحفظ فراہم کرے۔

پاکستانی قوانین میں پہلے ہی نفرت انگیز مذہبی تقاریر پر پابندی عائد ہے مگر اس پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔

نظریاتی کونسل اکثر قدامت پسندانہ اعلانات کی وجہ سے شہ سرخیوں کی زد میں رہتا ہے، مارچ میں اس نے بچوں کی شادیوں پر پابندی کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیا تھا جبکہ یہ کہا تھا کہ مردوں کو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔

منگل کو کونسل کے اجلاس میں چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا تھا کہ ایک مسلم خاتون اپنے شوہر کی دوسری شادی پر اعتراض نہیں کرسکتی۔

تبصرے (0) بند ہیں