ناقص پاکستانی ادویات کی افغانستان میں فروخت

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2014
ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی 300 سے زائد کمپنیاں افغانستان کے لیے غیر معیاری اور ناقص ادویات تیار کررہی ہیں—۔فائل فوٹو/ اوپن سورس میڈیا
ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی 300 سے زائد کمپنیاں افغانستان کے لیے غیر معیاری اور ناقص ادویات تیار کررہی ہیں—۔فائل فوٹو/ اوپن سورس میڈیا

کابل: کچھ حالیہ رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان مارکیٹوں میں ملنے والی ادویات میں سے نصف یا تو اسمگل شدہ ہوتی ہیں یا پھرپڑوسی ملک پاکستان میں انتہائی ناقص طریقے سے تیار کی جاتی ہیں۔

انڈیپنڈنٹ جوائنٹ اینٹی کرپشن مانیٹرنگ اینڈ ایولیوایشن کمیٹی نے بدھ کو ریلیز کی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں قائم 300 سے زائد کمپنیاں افغانستان کے لیے غیر معیاری اور ناقص ادویات تیار کر رہی ہیں، کیوںکہ وہ ادویات پاکستانی حکومت کے معیار پر پورا نہیں اترتیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ چونکہ افغان حکومت کی جانب سے کسی قسم کے قواعد مرتب نہیں کیے گئے، لہذا پاکستان میں مسترد کی گئی یہ ادویات باآسانی افغانستان کی مارکیٹوں میں فروخت کردی جاتی ہیں۔

افغانستان کی فارماسوٹیکل مارکیٹ کی مالیت سالانہ 800 ملین ڈالر ہے، لیکن ادویات کی کوالٹی انتہائی خراب ہونے کے باعث افغان لوگوں کوعلاج معالجے کے لیے بیرونِ ملک کا سفر کرنا پڑتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں