مہوش حیات: ہر انداز میں پرفیکٹ

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2014
'مہوش حیات نے 'نامعلوم افراد میں اپنے آئٹم نمبر بلی سے اسکرین پر آگ بھڑکا دی تھی— فوٹو محمد فاروق
'مہوش حیات نے 'نامعلوم افراد میں اپنے آئٹم نمبر بلی سے اسکرین پر آگ بھڑکا دی تھی— فوٹو محمد فاروق

زیتون جیسے سبز رنگ کا گھاگھرا چولی پہنے، اپنی کمر پر بنے ٹیٹو کی نمائش اور ٹھمکوں کے ساتھ مہوش حیات نے بڑی اسکرین پر بڑے دھماکے کے ساتھ انٹری دی۔

ایک ٹن کی گرم چھت کے نیچے مہوش نے توانائی اور رقص کے بجلی گرانے والے انداز سے لولی وڈ کی نئی فلم نامعلوم افراد (این ایم اے) کے آئٹم نمبر بلی میں لوگوں کے خون کو جوش مارنے پر مجبور کردیا اور اس اداکار نے ڈان کو خصوصی انٹرویو میں کئی دلچسپ انکشافات کیے ہیں۔

مہوش "نامعلوم افراد کی ریلیز کے بعد جہاں بھی جاتی ہوں مجھے لوگوں کے یہ نعرے سننا پڑتے ہیں، 'بلی، بلی، بلی' اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے میرے کردار کو سراہا اور پسند کیا ہے، مجھے یقین ہے کہ یہ دیکھنے والوں کے لیے ایک بڑا سرپرائز ہوگا کہ وہ اپنی پسندیدہ ٹی وی اسٹار کو بڑی اسکرین پر بلی کی شکل میں دیکھیں اور ہاں یہ میرے لیے بھی بڑا چیلنج تھا، مگر میں خوش ہوں کہ یہ گانا اس فلم کی جانب لوگوں کو کھینچنے کی بڑی کشش بنا"۔

مہوش حیات نے بلی میں نگاہ حسین کی کوریوگرافی میں رقص کیا جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پپو سمراٹ کے ایک حریف ہیں، پپو سمراٹ اس سے پہلے پاکستان فلم انڈسٹری کے واحد کوریوگرافر مانے جاتے تھے، مگر نگاہ حسین نے مہوش اور اداکار نور کے ساتھ ٹیلی کام کمرشل میں کام کیا اور ایسا نظر آتا ہے کہ آج کل کے اشتہارات کے لیے بھی باوقار کوریوگرافی کی ضرورت ہے۔

یہ بات قابل بحث ہے کہ کیا واقعی ایک آئٹم نمبر کسی فلم کی ضرورت ہوتا ہے اور اگر مہوش حیات ایک بڑی ٹی وی اسٹار ہونے کے باوجود مزید ایسے گانوں میں نظر آئیں گی اس کا جواب وہ خود دیتی ہیں۔

فوٹو محمد فاروق
فوٹو محمد فاروق

مہوش "یقیناً مجھے لگتا ہے کہ یہ ضروری ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں نے اس پیشکش کو قبول کیا، این ایم اے کی پروڈیوسر فضاء علی مرزا اور ڈائریکٹر نبیل قریشی نے بلی کے کردار کے لیے رابطہ کیا تھا جو فلم میں ایک آئٹم نمبر اور سلمان شاہد کے ساتھ مہمان کردار تھا، اس گانے کو سننے جسے کامی اور شانی نے کمپوز کیا تھا اور یہ جاننے کہ اس کے کوریوگرافر نگاہ جی ہیں، میں نے پیشکش کو قبول کرلیا اور اب بڑی اسکرین پر سب اس کا جادو دیکھ سکتے ہیں"۔

گیت کی شاعری جیسے "آفریدی کی بیٹنگ ہوں، میرا کی شادی کی لائیو رپورٹنگ ہوں" کے ساتھ ساتھ " میں ہوں خبروں کا چینل میں ٹینشن پھیلاﺅں" نے اس گانے کو اپنے انداز میں کافی لوکل کردیا اور اسے سننے والوں کے چہرے مسکراہٹ سے جگمگا اٹھے۔

پھر ہم نے آخر ان سے اس حقیقت پر بات کی کہ ہمیں سرحد پار کی فلموں سے سخت مقابلے کا سامنا ہے اور پوچھا کہ کیا ہمیں اپنی فلموں میں اپنا انداز نقش کرنے کی ضرورت نہیں؟

"فلمیں ہمیشہ ہی تفریح کے لیے ہوتی ہیں اور تفریح دیکھنے والوں کا دل موہ لینا ہوتا ہے، این ایم اے نے ثابت کیا ہے کہ اچھا مزاح اور سینما فوٹوگرافی کے ساتھ بہترین کہانی کسی بھی کامیاب فلم کے لازمی جز ہیں اور آئٹم نمبر کسی کیک پر سجے آئسنگ جیسا کام کرتے ہیں"۔

کراچی میں ہم ٹی وی ایوارڈز میں پرفارم کرتے ہوئے
کراچی میں ہم ٹی وی ایوارڈز میں پرفارم کرتے ہوئے

مہوش حیات نے اپنے کریئر کا آغاز بطور ماڈل کیا تھا اور پھر اداکار کی حیثیت سے خود کو منوایا، وہ آن اسکرین یا ریڈ کارپٹ وغیرہ پر اپنے جدید فیشن کے بہترین ملبوسات کی بناء پر جانی جاتی ہیں، یقیناً وہ ایسی شخصیت ہیں جو اپنے انداز سے بخوبی واقف ہیں مگر کیا فلموں میں آئٹم سانگ ان کے اسٹائل کے لیے بہترین ہے؟

مہوش "فضاء ایک باصلاحیت اور تخلیقی خاتون ہیں، ان کے ساتھ کئی ملاقاتوں کے بعد میں اس بات پر قائل ہوگئی تھی کہ وہ خاتون ہونے کی حیثیت سے میرے خدشات کو سمجھتی ہیں، فائنل پراڈکٹ یعنی بلی کو دیکھنے کے بعد میں جانتی ہوں کہ میں نے درست فیصلہ کیا تھا، اس گانے کے میک اپ آرٹسٹ عاکف الیاس جو میرے اچھے دوست بھی ہیں، نے مجھے گلیمرس بنادیا تھا اور میں خود کو بہت زیادہ پراعتماد محسوس کرنے لگی تھی"۔

ان کی کمر پر ٹیٹو کا ہونا کیا سوچا سمجھا انتخاب تھا؟

مہوش "وہ ایک عارضی ٹیٹو تھا جو کہ مجموعی شخصیت کا ایک حصہ تھا"۔

آج کل ملکی شوبز میں کامیابی حاصل کرنے والے بیشتر پاکستانی اسٹارز کا اگلا اقدام بولی وڈ کا رخ کرنا ہے، مہوش نے اس سوال پر ٹال مٹول سے تو کام لیا مگر غیرملکی سرزمین پر اپنے مستقبل کے حوالے سے کافی مثبت خیال رکھتی ہیں۔

مہوش "میں ابھی تک این ایم اے کی مقبولیت کا مزہ لے رہی ہوں، میں اس بارے میں وقت آنے پر ضرور سوچوں گی، مگر میں ہمیشہ سے ہی اپنی پہلی فلم پاکستان میں کرنا چاہتی تھی اور میں بہت خوش ہوں کہ نامعلوم افراد اتنی کامیاب ہوئی، اب کینوس اوپن ہے، دیکھیں کیا ہوتا ہے"۔

پاکستانی فلمی صنعت میں نئے ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز کی آمد کے بعد بحالی کی نئی لہر میں کافی تیزی دکھائی دے رہی ہے مگر ان کے کام کے بہترین جج عوام ہی ہوتے ہیں اور ان کے باعث ہی فنکار روزگار کماپاتے ہیں، مگر کیا پاکستانی سینما واقعی بحالی کی شاہراہ پر گامزن ہے؟

مہوش " پاکستانی سینما پہلے ہی اپنے پیروں پر کھڑا ہوچکا ہے اور اس بات کا ثبوت مختلف فلموں کی کامیابی جیسے بول، وار اور اب نامعلوم افراد ہیں، اس وقت پچاس سے زائد فلمیں تیاری کے مراحل سے گزر رہی ہیں اور میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ پاکستانی سینما کی بحالی شروع ہوچکی ہے اور درست سمت کی جانب گامزن ہے"۔

فوٹو محمد فاروق
فوٹو محمد فاروق

حالیہ دنوں میں مہوش حیات کی ٹی وی اسکرینز پر غیرحاضری کے سوال پر ایسا نظر آیا جیسے ان کے پاس پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے مہوش کے اپنے الفاظ میں انہوں نے جو آخری فلم دیکھی وہ 'نامعلوم افراد' تھی اور جو آخری گانا سنا وہ خود ان کا اپنا تھا، تو پھر ہماری یہ بلی اپنی تھکان اتار رہی ہیں؟

مہوش "اپنے گھر میں خاندان کے ساتھ وقت گزارنے، موسیقی مرتب کرنے اور اپنے پالتو جانوروں کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ میں اپنے گھروالوں اور دوستوں کے ساتھ تعطیلات پر جارہی ہوں اور میرا ماننا ہے کہ یہ خود کو اپنے اعصاب کو پرسکون رکھنے کا بہترین اور واحد راستہ ہے"۔

لوگ یہ جاننے کے لیے متجسس ہوسکتے ہیں کہ یہ باصلاحیت اداکار مستقبل میں اپنے پرستاروں کے لیے کیا کچھ لے کر آرہی ہے جس کے جواب میں مہوش نے کافی زندہ دلی کا مظاہرہ کیا۔

مہوش "کافی پُرجوش کام سامنے آنے والا ہے مگر میں ابھی بلی کو تھیلے سے باہر نکالنا نہیں چاہتی"۔

تبصرے (0) بند ہیں