انڈیا: آئی ایس میں شامل طالبعلم مایوس ہوکر لوٹ آیا
نئی دہلی : دولت اسلامیہ (آئی ایس)میں شمولیت کے لیے عراق کا سفر کرنے والا ایک ہندوستانی طالبعلم اس وقت مایوس ہوکر وطن واپس لوٹ آیا جب جنگجو تنظیم نے اسے بیت الخلاء صاف کرنے اور ایسے ہی دیگر معمولی کاموں پر لگا دیا۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق اریب مجید نامی یہ 23 سالہ نوجوان اپنے تین دوستوں کے ہمراہ مئی کے اواخر میں عراق کے لیے روانہ ہوا تھا جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے خدشات ظاہر کیے تھے کہ آئی ایس کے عسکریت پسند ہندوستان سے بڑی تعداد میں مسلم نوجوانوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
انجنئیرنگ کا یہ طالبعلم جمعے کو ممبئی اپنے گھر واپس پہنچا تو اسے انڈین قومی انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے حراست میں لے کر اس پر دہشت گردی سے متعلق الزامات عائد کئے۔
ہندوستانی سرکاری خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اریب نے این آئی اے حکام کو بتایا کہ عسکریت پسند تنظیم نے اسے جان لیوا سرگرمیوں میں شامل کرنے کی بجائے سائیڈ لائن کرتے ہوئے کم تر کاموں جیسے بیت الخلاﺅں کی صفائی اور پانی بھرنے وغیرہ پر لگا دیا تھا۔
اریب نے اپنے خاندان کو اس وقت فون کرکے گھر واپس آنے کی خواہش کا اظہار کیا جب وہ ایک گولی لگنے سے زخمی ہوگیا جس کے بعد اسے مناسب طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔
اریب نے این آئی اے کو بتایا 'اس کے بعد میں نے ان سے التجا کی کہ مجھے ہسپتال لے جایا جائے، آئی ایس نہ تو ایک مقدس جنگ لڑ رہی ہے اور نہ ہی قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل کررہی ہے'۔
ہندوستان میں ڈیڑھ سو ملین کے لگ بھگ مسلمان رہائش پذیر ہیں جو روایتی طور پر مشرق وسطیٰ اور دیگر جگہوں پر فرقہ وارانہ تنازعات میں ملوث نہیں ہوتے مگر ان چار نوجوانوں کی آن لائن بھرتی نے خدشات کو جنم دیا ہے۔
اریب مجید کے عراق میں لاپتا ایک دوست کے والد تنویر شیخ کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے بیٹے کی جانب سے دھوکے کا احساس ہوتا ہے۔
تنویر شیخ نے بتایا کہ ان کے بیٹے فہد کو کویت میں ملازمت کی پیشکش ہوئی تھی مگر وہ اس کے برعکس عراق جاکر انتہاپسندوں کا حصہ بن گیا۔
انہوں نے ایک ہندوستانی اخبار کو بتایا کہ فہد کو کویت میں تین لاکھ روپے تنخواہ کی ملازمت ملی تھی مگر اس نے وہ پیشکش نظرانداز کرکے اسلحہ اٹھا، اب معلوم نہیں مستقبل میں اس کے ساتھ کیا ہوگا؟
تبصرے (1) بند ہیں