پشاور: شمالی وزیرستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کےایک مبینہ سینئر رہنما سمیت پانچ افراد ہلاک جبکہ تین زخمی ہو گئے۔

تحصیل دتہ خیل کے علاقے خت تنگی میں ڈرون طیارے نے ایک مکان پر دو میزائل داغے، جس سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

اطلاعات کے مطابق ہلاک ہو نے والوں میں القاعدہ کے پاکستان اور افغانستان میں آپریشنل سربراہ عمر فاروق عرف فاروق استاد بھی شامل ہیں۔ تاہم، آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہ ہو سکی۔

فاروق ماضی میں القاعدہ (پاکستان) کے ترجمان بھی رہ چکے ہیں۔ دو دنوں میں القاعدہ کو دوسرا بڑا دھچکہ پہنچا ہے۔

حملے میں ہلاک ہونے والے کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کا تعلق القاعدہ سے تھا۔

عمرفاروق کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کی عمر 38 سال ہے اس کا تعلق کراچی سے ہے جوکہ بنوریہ ٹاون کراچی سے فارغ التحصیل مفتی تھا۔

11ستمبر کے واقعات کے بعد القاعدہ میں شامل ہوگیا تھا۔

افغانستان میں نیٹو افواج کے خلاف جہاد بھی کیا تھا۔

سال 2012 میں القاعدہ کے پاکستان اور افغانستان کے کمانڈر ان چیف بنا دیا گیا ۔

عمرفاروق کا شمار اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے موجودہ سربراہ ایمن الظواہری کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔

القاعدہ پاکستان اور افغانستان کے شعبہ مالیات اور تشکیلات کے انچارج بھی رہ چکے ہیں

واضح رہے کہ یہ رواں سال میں 24 واں حملہ ہے اس سے پہلے23 حملے میں 120 مبینہ شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں ۔

رواں سال میں شمالی وزیرستان میں یہ 22 واں حملہ ہے جبکہ جنوبی وزیرستان میں دو حملے ہوچکے ہیں

شمالی وزیرستان کے 22 حملوں میں 108 شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ جنوبی وزیرستان کے دو حملوں میں 12 مبینہ شدت پسند ہلاک ہوئے


'ڈرون حملہ نہیں ہوا'


فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں کوئی بھی ڈرون حملہ نہیں ہوا ہے اور اس حوالے سے میڈیا میں گردش کرنے والی خبر درست نہیں ہے۔

خیال رہے کہ جمعہ کو جنوبی وزیرستان میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران اہم القاعدہ کمانڈر عدنان الشوکری ہلاک ہو گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں