انڈیا: Uber ٹیکسی میں مسافر خاتون کا ریپ
نئی دہلی: اوبر(Uber) کے ایک ٹیکسی ڈرائیور نے نئی دہلی میں ایک 25 سالہ خاتون کو مبینہ ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کی دھمکی دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایک فائنانس کمپنی کی متاثرہ خاتون افسر جمعہ کی رات دوستوں کے ساتھ کھانے کے بعد واپس گھر جا رہی تھیں جب انہیں غنودگی آ گئی۔
خاتون نے پولیس کو بتایا کہ ہوش آنے پر انہوں نے دیکھا کہ ٹیکسی سنسان علاقے میں کھڑی ہے، جہاں ٹیکسی ڈرائیور نے ان کا ریپ کیا اور بعد میں گھر کے قریب پھینک دیا۔
ایک پولیس افسر نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ خاتون نے ٹیکسی کی نمبر پلیٹ کا فوٹو اتارنے کے بعد پولیس سے رابطہ کیا۔
افسر کے مطابق، 'ہم نے ٹیکسی کمپنی اور اس کے ڈرائیور کو شناخت کر لیا ہے۔ ملزم کی عمر تیس اور چالیس سال کے درمیان ہے'۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
خاتون پر اس حملہ کے بعد انڈیا میں اوبر کی شہرت کو دھچکا پہنچا ہے۔
دنیا بھر میں ٹیکسی سروس کے حوالے سے مشہور اوبر کمپنی نے ملزم کا ڈرائیونگ لائسنس معطل کرتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس کے ساتھ مل کر اس 'خوفناک جرم' کو حل کر رہے ہیں۔
اوبر کی ترجمان ایولین ٹے نے ایک بیان میں کہا کہ'سیفٹی اوبر کی سب سے بڑی ترجیح ہے اور انڈیا میں محفوظ سفر فراہم کرنے کیلئے ہم صرف لائسنس یافتہ ڈرائیور پارٹنرز کے ساتھ کام کرتے ہیں'۔
خیال رہے کہ دسمبر، 2012 دہلی میں ایک طالبہ کے ساتھ چلتی بس میں جان لیوا گینگ ریپ کے واقعہ نے انڈیا میں واویلا مچا دیا تھا۔
امریکا سے کام کرنے والی اوبر کمپنی انڈیا کے نوجوانوں، شہری ملازمین میں شہرت حاصل کر رہی ہے، جو اس کی سمارٹ فون ایپ کے ذریعے مقامی ٹیکسی گاڑیوں کی سروس حاصل کر سکتے ہیں۔
تاہم، 45 ملکوں کے 200 شہروں میں آپریشنل اوبر کو ماضی میں پرائیوسی کے حوالے سے مسائل کا سامنا رہا۔
اوبر کو گزشتہ مہینے امریکا میں اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا جب مسافروں نے الزام لگایا کہ کمپنی ایک خفیہ ٹول کے ذریعے ان کی جاسوسی کرتی ہے۔
2009 میں قائم ہونے والی کمپنی نے تیزی سے ترقی کی اور اس وجہ سے روائتی ٹیکسی ڈرائیوز بالخصوص یورپ میں پریشانی کا شکار ہیں۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں