کراچی: سندھ حکومت نے خواتین اور بچوں کے تحفظ کے لیے قوانین کے اطلاق کی کوششوں کے سلسلے میں 2014 میں جبری شادی کے لیے خواتین کے اغوا کے ایک ہزار 261 مقدمات درج کیے ہیں۔

یہ اعدادوشمار ڈی آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان نے ایف آئی اے سندھ کی جانب سے منعقدہ مشاورتی ورکشاپ کے موقع پر بتائے۔

ڈی آئی جی پٹھان نے بتایا کہ پانچ ملزمان قید میں ہیں جبکہ 369 ملزمان کا ٹرائل جاری ہے، دس سال سے کم عمر بچوں کے اغوا کے 45 مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں، ایک اور مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے جس میں مغوی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ورکشاپ میں موجود شرکا نے کہا کہ سندھ میں انسانوں کی اسمگلنگ کی وارداتیں روکنے کے لیے فوراً مشترکہ ٹاسک فورس بنائے جانے کی ضرورت ہےجہاں متعلقہ قوانین کا اطلاق نہ ہونے کے باعث ایسے مقدمات کا اضافہ ہوا ہے۔

تقریب میں این جی اوز کے نمائندوں، وکلا، سندھ پولیس، متعلقہ ایجنسیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شرکت کی جس میں انہوں نے انسانوں کی اسمگلنگ کے واقعات پر معاشرے کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کیا۔

ایف آئی اے سندھ کے ڈپٹی ڈائریکٹر اشفاق عالم نے انسانی اسمگلنگ کے متعدد مقدمات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اندرون اور بیرون ملک جن لوگوں کو اسمگل کیا گیا، انہیں بازیاب کرا کر ممجرموں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان بدقسمت افراد کے کوئی سہولیات یا تھوڑے عرصے کے لیے سر چھپانے کی جگہ نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی ایسا ادارہ قائم جو انہیں مناسب معلومات کے ساتھ ساتھ رہنمائی بھی فرقاہم کرے تاکہ یہ آئندہ ایسے مجرموں کے شکنجے میں نہ پھنس سکیں۔

ایف آئی اے کے حکام نے بتایا کہ ایجنسی کی جانب سے بازیاب کرائے گئے غلامی کا شکار ہزاروں مزدور بھی اسی طرح کی بدقسمتی کا شکار ہیں جنہیں فوری طور پر سر چھپانے کے لیے چھت اور بحالی کے اقدامات کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں