پشاور: لوئر اورکزئی ایجنسی میں کلایا کے علاقے کھڈا بازار میں کھیلوں کے میدان میں ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔

آفیشل ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ دھماکا حسینیہ گراؤنڈ میں ہونے والے والی بال میچ کے دوران ہوا تاہم دھماکے کی نوعیت کا علم نہیں ہو سکا۔

سیاسی انتظامیہ نے بتایا کہ جس وقت دھماکا ہوا میدان میں مانی خیل اور فرنگی کلی کے درمیان میچ جاری تھا۔

انہوں نے کہا کہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا نتیجہ لگتا ہے جس کے ممکنہ مقاصد فرقہ واریت نظر آتی ہے۔

سیاسی تحصیل دار خیاستہ اکبر نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دھماکا پہلے سے نصب شدہ ڈیوائس کی مدد سے کیا گیا لیکن ہم تحقیقات کر رہے ہیں۔

اورکزئی فاٹا کے علاقے میں پاکستان کی نیم خودمختار قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے جسے القاعدہ اور تھریک پاکستان کے شدت پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

تحریک طالبان پاکستان کے سابق امیر حکیم اللہ محسود کی شمالی وزیرستان میں 2013 میں ڈرون حملے میں ہلاکت سے قبل یہ ان کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Jan 05, 2015 07:33pm
ہمارا مذہب اسلام امن کا درس دیتا ہے، نفرت اور دہشت کا نہیں۔ خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے. پاکستانی طالبان دورحاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز قرار دیتے ہیں۔ معصوم اور بے گناہ لوگوں ، عورتوں اور بچوں کا قتل اسلام میں ممنوع ہے۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں دہشت گردوں کا پاکستانی بچوں کو وحشیانہ طریقے سے قتل کرنا ،ایک بہت بڑی مجرمانہ اور دہشت گردانہ کاروائی ہے اور یہ پاکستانی بچوں کے ساتھ ظلم ہے اور پاکستان کی آیندہ نسلوں کے ساتھ بھی زیادتی ہے، پاکستان کی ترقی کے ساتھ دشمنی ہے .پاکستانی عوام دہشت گردوں کو اس مجرمانہ کاروائی پر انہیں کبھی معاف نہ کریں گے. دنیا کا کوئی مذہب بشمول اسلام حالت جنگ میں بھی خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا، اس بم دھماکے میں معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا، یہ کہاں کی بہادری ہے؟