بیک وقت 3 طلاقوں کو 'جرم' قرار دینے کی سفارش

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2015
اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کے چیئرمین اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا محمد خان شیرانی—۔فوٹو/ اوپن میڈیا سورس
اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کے چیئرمین اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا محمد خان شیرانی—۔فوٹو/ اوپن میڈیا سورس

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے بیک وقت تین طلاقیں دینے کو جرم قرار دینے کی سفارش کردی ہے۔

کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے دو روز سے جاری اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 3 طلاقیں 3 مختلف اوقات میں دی جا سکتی ہیں اس لیے اسے جرم قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے، تاہم بیک وقت ایسا کرنے والے کے لیے سزا متعین کرنے کا اختیار عدالت پر چھوڑا گیا ہے۔

اجلاس میں نظریاتی کونسل نے خاتون جج کو پردے کا پابند بنانے کی بھی سفارش کی ہے جب کہ بچوں کو سزائیں دینے سے متعلق بل مسترد کرکے نیا ڈرافٹ تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چھوٹے بچوں کو سزائیں دینا نامناسب ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق کونسل نے فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے لیے ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔

مولانا شیرانی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور جہاد سے متعلق غور آئندہ اجلاس میں ہوگا اور عالمی سطح پر جہاد کو جس انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اس حوالے سے کونسل اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات مالی سال کے اختتام پر پارلیمنٹ کو بھجوائی جاتی ہیں۔

آئین کے آرٹیکل 228/3 کے تحت پارلیمنٹ میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر بحث کروائی جاتی ہے جبکہ پارلیمنٹ 6 ماہ کے اندر اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پرعمل کروانے کی پابند ہے۔

بیک وقت تین طلاقوں کو جرم قرار دینے کے حوالے سے جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی نعیم نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ طلاق کا عمل اسلام میں ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔

مفتی نعیم کے مطابق بیک وقت تین طلاق دینا اسلام میں 'طلاق بدعت' کہلاتا ہے اور اگرچہ اسے شریعت میں ناپسند کیا گیا ہے، تاہم اسے جرم کہنا درست نہیں ہے۔

خاتون جج کو پردہ کرانے کے حوالے سے مفتی نعیم کا کہنا تھا کہ ابھی اس بارے میں مزید وضاحت کی ضرورت ہے کہ صرف چہرے کے پردے کی سفارش کی گئی ہے یا مکمل پردے کی۔

تبصرے (8) بند ہیں

Aamir Jan 21, 2015 05:52pm
کیا اسلامی نظریاتی کونسل،اسلامی قوانین کا مذاق اُڑانے کے لئے بنائی گئی ہے؟
مصطفیٰ مہاروی Jan 21, 2015 07:26pm
پردہ اسلامی تہذیب میں خواتین کا بیرونی پیراہن ہے۔ بالخصوص اس کا استعمال برقع کے روپ میں ہوتاہے۔ اس طرح کا پردہ دنیا کے تمام مسلم گروہوں میں پایا جاتا ہے۔ البتہ الگ الگ مقامات میں الگ الگ نام سے پردہ کا اہتمام ہورہا ہے۔ برقع، عرب ممالک اور بر صغیر میں استعمال عام ہے۔ جبکہ نقاب عام طور پر ایسے کپڑے کو کہا جاتا ہے جو بعض خواتین اپنے چہرے کو چھپانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ اس کا استعمال بھی زیادہ تر اسلامی ممالک میں ہوتا ہے۔ سب سے اھم بات فقہ اسلامی کے چاروں مسالک حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی میں نقاب پہننا فرض ہے۔ اب دیکھنا یہ ھے کہ خواتین جج کو کونسا اور کیسا پردہ کرواتے ھیں؟؟؟؟؟۔ محض دوپٹہ کافی رھے گا کہ چادر۔ صرف چہرہ کا پردہ ھو گا یا ھاتھ بھی اُس میں شامل ھوں گے۔ اور آنکھیں براہ راست نظر آنی چاھیئیں یا کہ نہیں۔؟؟ طلاق کا لفظی معنی ترک کرنا یا چھوڑ دینا ہے، اسلامی فقہ میں اس سے مراد 2 گواہوں کی موجودگی میں اپنی بیوی (منکوحہ) کو قید نکاح سے آزاد کرنے کا اعلان کرنا ہے، عام ازدواجی زندگی کی اصطلاحات میں بھی اس سے مراد میاں بیوی کے نکاح کی تنسیخ ہے۔ طلاق کے حوالے سے پہلے ہی مختلف علماء نے اس کی مختلف اقسام بیان کی ہیں۔ مروجہ دور میں اس کی 6 درج ذیل اقسام ہیں۔ طلا ق با طل طلا ق غیرموثر طلا ق موثر طلا ق با ئن طلا ق مغلطہ طلا ق مغلطہ کبیرہ اب یہ طے کرنا باقی رہ گیا ھے کہ کونسی طلاق بیک دینا جُرم ھو سکے گا؟
حسین عبداللہ Jan 21, 2015 07:53pm
جرم کس حثیت میں قراردیا جائے گا؟ یہ مسئلہ شرعیت سے تعلق رکھتا ہے مفتی کو اجتہاد کرنا چاہیے اور ایک ہی نشست میں تین طلاق فقہ حنفی کی روسے دیکھنا ہوگا اور ساتھ یہ بھی کہ صرف لفظ طلاق کہنے سے ہی طلاق واقعہ ہوجانا بھی طلاق کو آسان کردیتا ہے ان مسائل کو پھر سے پرکھا جائے فقہ جعفریہ میں طلاق کے لئے ایک پورا مرحلہ طے کرنا پڑتا ہے جیسے دو عادل گواہ کی موجودگی اور طلاق کے الفاظ کی صحیح شکل میں ادائیگی میرا خیال ہے کہ یہ مسئلہ مفتیان کرام سے تعلق رکھتا ہے انہیں قرآن و سنت میں مزید غوروخوص کرکے مسئلے کو حل کرنا چاہیے یہ زیادہ اچھی بات ہوگی
الیاس انصاری Jan 21, 2015 08:53pm
بہت ہی مناسب تجویز ہے اس سے طلاق بدعت کی حوصلہ شکنی ہو گی
Muzaffar Ghul Jan 21, 2015 09:13pm
@Aamir وضاحت فرمائیے
Aamir Jan 22, 2015 09:53am
@Muzaffar Ghul کیونکہ اسلامی نظریاتی کونسل کے تقریباً سارے ہی فیصلے اسی طرح کے ہوتے ہیں، پچھلے دنوں دوسری شادی کے لئے بھی ایسے ہی مضحکہ خیزسفارشات پیش کی گئیں۔ اس سے پیشتر بھی اس کونسل کی عجیب و غریب سفارشات لگتا ہے کہ محض ایک مخصوص مکتبہ ء فکر کی نمائندگی کی جارہی ہے۔
pakistani Jan 22, 2015 12:31pm
مسلمانوں نے اپنے شدید غصے کا اظہار کرنے کے لیے تین طلاق ایک ہی وقت دینا شروع کر دی حالانکہ قرآن کی حکمت یہ تھی کہ چونکہ طلاق ہمیشہ غصے میں دی جاتی ہے بعد میں احساس ہوتا ہے تو رجوع کرنے کا حق ہو اللہ نے دو دفعہ رجوع کا موقع دیا تا کہ جو تیسری دفعہ بھی طلاق دے تو سمجھو اس نے اسے مذاق بنا لیا... اب بات ختم... چاہیے تو یہ تھا کہ تین دفعہ طلاق ایک ہے یا تین پر بحث کے بجائے، ایک ہی نشست میں تین دفعہ طلاق دینے کی شدید ترین حوصلہ شکنی کی جاتی اور اسے قرآن کی حکمت کے خلاف سمجھا جاتا، ایسا کرنے سے مروجہ حلالہ کا رستہ بھی بند ہو جاتا اور عورتیں ذلیل ہونے سے بھی بچ جاتیں.. لیکن افسوس کہ یہ مینیجر لوگ رونگ نمبر لگاتے رہے کہ طلاق ہو جاتی ہے کہ نہیں؟ حالانکہ سوال ہونا چاہئے تھا کہ قرآن کی حکمت کو فوت نہ کیا جائے اور تین طلاق ایک ہی وقت میں دینے کو جرم سمجھا جائے- شکر ہے سوا چودہ سال بعد کچھ سمجھ آئی.. غنیمت ہے لیکن اب ہٹ دھرمی پر قائم لوگوں کو دیوار پر ٹکریں مار کر اپنا دماغ جگانے کی ضرورت ہے اور قرآن کو رٹا مار کر پڑھنے یا ظاہری معنی کی بجائے اس کی حکمت پر غور کرنا چاہیے... تمام مسائل کا حل قرآن دے گا. انشاءاللہ
الیاس انصاری Jan 22, 2015 02:40pm
@Muzaffar Ghul اسلام میں جائز کاموں میں سب سے ناپسندیدہ طلاق ہے - ہمارے معاشرے میں (جو نہ پورا اسلامی ہے اور نہ پورا غیر اسلامی) ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں ہمیشہ ایک مسئلہ رہی ہیں اور کئی مکاتب فکر ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقوں کو ایک ہی شمار کرتے ہیں تاہم فقہ حنفی کے مطابق ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں جس کی وجہ سے بشمار مسائل پیدا ہوتے ہیں - طلاق ایک انتہائی نا پسندیدہ عمل ہے جس کی حوصلہ شکنی کی جانی چاھئے اور اس قانون سے اس کی حوصلہ شکنی ہوگی