• KHI: Partly Cloudy 25.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.6°C
  • ISB: Rain 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 25.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.6°C
  • ISB: Rain 13.2°C

تین سابق وزرائے اعظم سرکاری بلٹ پروف گاڑیوں کے مالک

شائع May 7, 2015

اسلام آباد : ایوان بالا یعنی سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ تین سابق وزرائے اعظم اور ایک سابق چیف جسٹس ان افراد میں شامل ہیں جو سرکار کی ملکیت میں موجود بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کررہے ہیں۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور آفتاب احمد نے ایوان بالا کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا کہ کابینہ ڈویژن کے سینٹرل پول آف کارز (سی پی سی) میں بیس بلٹ پروف گاڑیوں سمیت ستر گاڑیاں موجود ہیں۔ اسی طرح سی پی سی کے پاس پاکستان کا دورہ کرنے والے سربراہان مملکت کے لیے دو لیموزین اور تین دیگر گاڑیاں ہیں۔

ایوان کو مطلع کیا گیا کہ مالی سال 2012-13 کے دوران ایندھن کی مد میں دو کروڑ 25 لاکھ روپے جبکہ مالی سال 2013-14 کے دوران ایک کروڑ 85 لاکھ روپے سی پی سی کے موجود ستر گاڑیوں کی مرمت وغیرہ پر خرچ کیے گئے۔

واحد سابق چیف جسٹس آف پاکستان جو حکومتی بلٹ پروف گاڑی استعمال کررہے ہیں وہ جسٹس ریٹائرڈ افتخار محمد چوہدری ہیں جنھیں ریٹائرمنٹ کے بعد مرسڈیز بینز ایس سکس ہنڈرڈ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے تحت فراہم کی گئی تھی۔

سابق چیف جسٹس کے پاس اس گاڑی کی موجودگی کے نتیجے میں کچھ ماہ قبل گرما گرم پارلیمانی بحث بھی ہوئی تھی اور اراکین نے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ اس گاڑی کو واپس لیا جائے کیونکہ جسٹس ریٹائرڈ افتخار محمد چوہدری اسے استعمال کرنے کا استحقاق نہیں رکھتے۔

سابق وزیراعظم اورق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین، پیپلزپارٹی کے سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف بھی حکومتی بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرنے والوں میں شامل ہیں۔

چوہدری شجاعت حسین مرسڈیز بینز ایس فائیو ہنڈرڈ ایل استعمال کررہے ہیں جبکہ یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف دونوں کے پاس مرسڈیز بینز جی فائیو ہنڈرڈ ماڈل کی گاڑیاں ہیں۔

سینٹ کو مزید بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود مرسڈیز بینز ایس فائیو ہنڈرڈ ایل ماڈل کی گاڑیاں استعمال کررہے ہیں۔

بیشتر اراکین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ وفاقی محتسب اور وزرائے اعلیٰ کے پاس تو بلٹ پروف گاڑیاں ہیں تاہم پاک فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان کو یہ سہولت میسر نہیں۔

حکومتی جواب میں انکشاف کیا گیا کہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، کے پی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی حکومتی بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرہے ہیں۔

سینیٹ کو بتایا گیا کہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی مرسڈیز بینز ایس سکس ہنڈرڈ جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے پاس مرسڈیز ایس فائیو ہنڈرڈ ہے۔

ایوان میں الیکٹرونک کرائمز بل پر بھی بحث ہوئی اور وزیر مملک برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکشن انوشہ رحمان نے بتایا کہ امتناع الیکٹرونکس کرائمز بل 2015 اس وقت قومی اسمبلی کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے پاس حتمی سفارشات کے لیے موجود ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حکومت نے نیشنل ریسپانس سینٹر ایف آئی اے کے زیرتحت تشکیل دیا ہے جس کے پاس کمپیوٹرز، انٹرنیٹ، موبائل فونز، وی او آئی پی اور دیگر الیکٹرونکس جرائم کی تحقیقات کے لیے مہارت موجود ہوگی۔

وزیر مملکت نے اعتراف کیا کہ سائبر کرائم کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی اور عوامی شعور نہ ہونے کی وجہ سے اس شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔

انوشہ رحمان نے کہا کہ یوٹیوب سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت بلاک کی گئی تھی کیونکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے پاس ایسا میکنزم موجود نہیں جس سے صرف قابل اعتراف مواد کو ہی بلاک کیا جاسکے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai May 07, 2015 07:28pm
قومی اسمبلی میں وضاحت ھوئی ھے یہ بات خوش آئند ھے کہ اس فہرست میں یہ نہیں بتایا گیا ھے کہ یہ گاڑیاں غیر قانونی طور پر استعمال ھورہی ھیں

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025