’حکومت این ایف سی ایوارڈ دینے کی پابند نہیں‘

13 مئ 2015
تجارت کے وفاقی وزیر خرم دستگیر خان — فائل فوٹو
تجارت کے وفاقی وزیر خرم دستگیر خان — فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیرِ تجارت خرم دستگیر خان نے سینٹ میں آئندہ کے مالی سال میں ممکنہ نئے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت آئینی طور پر صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کی ادائیگی کی پابند نہیں ہے۔

آٹھویں این ایف سی ایوارڈ کے اعلان میں تاخیر کے حوالے سے پی پی کی سینٹر سسی پلیجو کے توجہ دلاؤ نوٹس پر خرم دستگیر نے سینٹ میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئین این ایف سی ایوارڈ کے مختلف مراحل کی تشکیل کا حکم دیتا ہے، جو کہ پانچ سال سے زیادہ طویل نہ ہوں، تاہم یہ مرکز کو ایوارڈ دینے کا پابند نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ نیا این ایف سی ایوارڈ سال 2015-16ء کے لیے قابل اطلاق نہیں ہوگا۔

اس موقع پر سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ ’’آپ کیوں مجھے آئین پڑھ کر سنانے اور ایک حکم دینے کے لیے مجبور کررہے ہیں؟‘‘

خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت نے یکم جولائی 2014ء کو این ایف سی ایوارڈ بنا کر اپنا کام مکمل کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 24 اپریل کو اس کی منظوری دے دی تھی اور اس پر کمیشن کا ایک اجلاس پہلے ہی منعقد کیا جا چکا ہے۔

وفاقی وزیر تجارت نے مزید کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے لیے 4 ورکنگ گروپ تشکیل دیے گئے ہیں اور ان کو وقت کی سہولت کے مطابق اپنی سفارشات جمع کروانے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں