غازی رشید کیس: مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری

اپ ڈیٹ 19 جون 2015
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: اسلام آباد کی مقامی عدالت نے لال مسجد کے سابق خطیب غازی عبدالرشید قتل کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

عدالت نے پرویز مشرف کو گرفتار کرکے 24 جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

جمعے کو اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کامران بشارت مفتی نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف عبد الرشید غازی کیس کی سماعت کی۔

فاضل جج نے سابق صدر کی جانب سے دائر کی گئی آج کی پیشی سے استثنٰی کی درخواست مسترد کردی اوراپنے زبانی حکم نامے میں ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ پرویزمشرف کو گرفتار کرکے 24 جولائی کو پیش کیا جائے۔

عدالت نے سابق صدر کے ضامنوں کو بھی پرویز مشرف کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر پرویز مشرف پیش نہ ہوئے تو ان کے ضمانتی مچلکے ضبط کرلیے جائیں گے۔

مذکورہ کیس کی سماعت اب 24 جولائی کو ہوگی۔

مزید پڑھیں:غازی عبدالرشید کیس میں مشرف کے وارنٹ گرفتاری

رواں برس مارچ میں بھی اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج واجد علی خان نےغازی عبدالرشید قتل کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

یاد رہے کہ 2007 میں جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں اسلام آباد میں قائم لال مسجد اور اس سے ملحقہ جامعہ حفصہ میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے نتیجے میں لال مسجد کے نائب خطیب عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

مشرف حکومت کا موقف تھا کہ لال مسجد میں شدت پسندوں نے پناہ لے رکھی تھی جو ریاستی قوانین کی عملداری کو قبول نہیں کرتے تھے۔

عبدالرشید غازی کے بیٹے حافظ ہارون رشید نے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں