اسلام آباد: قائم مقام صدر رضا ربانی نے بدھ کے روز انتخابات کے لیے 23 نئے انتخابی نشانات منظور کرلیے ہیں جنہیں نئی سیاسی جماعتوں کو الاٹ کیا جاسکے گا۔

صدر کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم کی تجویز پر سیاسی جماعتوں کو الاٹ کرنے کے لیے نئے انتخابی نشانات کو منظور کرلیا گیا ۔

نئی فہرست میں کچھ مزاحیہ اور عجیب و غریب انتخابی نشانات کو بھی شامل کیا گیا ہے جو شاید متعلقہ سیاسی جماعتیں خود ہی مسترد کردیں۔

نئے انتخابی نشانات میں کھوسہ، نیل کٹر، سی سا، بلے باز، بھالو، چترالی ٹوپی، کمان، ٹرین، ہیرا، گلدان، ہینڈ بیگ، ہٹ، موٹر سائیکل، ریلوے ٹریک، گول میز، تندور اور دیگر نشانات شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق رجسٹر ہونے والی جماعتیں منظور شدہ انتخابی نشانات سے زیادہ ہیں۔

رجسٹر ہونے والی جماعتوں کی تعداد 305 ہے جبکہ 2008 کے عام انتخابات میں 173 منظور شدہ انتخابی نشانات تھے۔

ای سی پی کے مطابق 15 جماعتیں ہر ماہ اندارج کروانے کے لیے درخواست دے رہی ہیں۔

جب کوئی جماعت کسی انتخابی نشان پر اعتراض کرتی ہے تو یہ معاملہ ایوان صدر بھیجا جاتا ہے۔

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے بعد یہ بات واضح ہے کہ 'جوتے' جیسے نشان پر کچھ جماعتیں اعتراض کرسکتی ہیں۔

2013 کے انتخابات سے قبل ن لیگ کے سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا اعتراض اٹھایا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے 'بلی' کا انتخابی نشانات کی فہرست سے خارج کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں