پکوان کہانی: مٹن دم بریانی

اپ ڈیٹ 24 اگست 2018
دم بریانی میں گوشت کو پہلے پوری طرح پکایا نہیں جاتا بلکہ پکوان کو دم پخت انداز سے مکمل انداز کیا جاتا ہے— تصاویر فواد احمد
دم بریانی میں گوشت کو پہلے پوری طرح پکایا نہیں جاتا بلکہ پکوان کو دم پخت انداز سے مکمل انداز کیا جاتا ہے— تصاویر فواد احمد

جنوری کی سرد صبح میں مشی گن میں بیٹھی بریانی کو ترس رہی تھی، مجھے اس تکلیف دہ حقیقت کا احساس ہورہا تھا کہ پاکستان سے میری نقل مکانی مجھے دیسی کھانوں سے کتنا دور لے گئی ہے۔

ہڈیوں میں سرایت کرجانے والی ہوا اور برف سے مقابلہ کرتے ہوئے میں ڈاک بکس کی جانب بڑھی اور پھر مجھے دیسی مصالحوں کی مہک آئی۔

میں اس مہک کا تعاقب کرتے ہوئے ستر سالہ فخرالنساء آنٹی کے دوسری منزل پر واقع اپارٹمنٹ پہنچ گئی۔ میں نے ڈور بیل بجائی اور آنٹی نے گرمجوشی سے میرا استقبال کیا جہاں لذیذ مٹن بریانی دوپہر کے کھانے پر میرا انتظار کررہی تھی۔

بریانی کے سفر اور ارتقاء کی داستان لزی کولنگھم اپنی کتاب 'کری' میں بیان کرتی ہیں "لذیذ فارسی پلاﺅ کی ملاقات جب ہندوستان کے مصالحے دار اور چٹ پٹے چاول کے پکوانوں سے ہوئی تو کلاسیک مغلئی پکوان بریانی وجود میں آیا۔ فارسی کھانا پکانے کی ایک سب سے امتیازی تکنیک گوشت کو دہی میں بھگونا ہے۔ بریانی کے لیے پیاز، لہسن، بادام اور مصالحوں کو دہی میں شامل کرکے ایک گاڑھا پیسٹ تیار کیا جاتا ہے جس کی کوٹنگ گوشت پر کی جاتی ہے۔ ایک بار جب یہ عمل مکمل ہوجاتا ہے تو گوشت کو پکانے کے برتن میں منتقل کرنے سے قبل کچھ دیر تل لیا جاتا ہے، اس کے بعد پلاﺅ کو پکانے کی تکنیک پر عمل کیا جاتا ہے، چاولوں کو پکا کر گوشت پر ڈال دیا جاتا ہے، زعفران ملے دودھ کو چاولوں پر انڈیلا جاتا ہے تاکہ اس پر رنگ چڑھ سکے اور خوشبو پیدا ہو اور پھر پورے پکوان کو ڈھکن سے ڈھک کر کم کوئلوں کی آنچ پر پکایا جاتا ہے۔ بریانی درحقیقت فارسی پلاﺅ کا ہندوستانی مصالحہ دار روپ ہے، موجودہ عہد میں یہ برصغیر میں شادی کی تقاریب کا ایک پسندیدہ پکوان ہے۔"

مغل بادشاہ شاہ جہاں کی اہلیہ ممتاز محل کو جدید بریانی تخلیق کرنے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس مکمل پکوان کا خیال پیش کیا اور تجوزی دی کہ اسے جنگوں اور امن کے زمانوں میں فوجیوں کو کھانے کے لیے دیا جائے۔

بریانی کا پلاﺅ سے ارتقاء کا سفر مسحور کردینے والا ہے۔

تاریخ بتاتی ہے کہ پکانے کے لیے دم کا طریقہ کار فارسی انداز کے کھانوں سے آیا اور یہ ممکنہ طور پر ایران سے افغانستان کے راستے برصغیر سفر کرکے پہنچا یا ماضی کے عرب سے بحیرہ عرب کے راستے تجارت کرنے والے تاجروں کے ساتھ کیرالہ پہنچا۔

مزید برآں فارسی میں بریان کا مطلب پکانے سے قبل بھوننا یا تلنا ہوتا ہے، جیسا بریانی پکانے کا طریقہ ہے۔ آج ہم چاولوں کو دم دینے سے قبل ابال لیتے ہیں مگر روایتی طور پر جب بریانی تیار کی جاتی تھی تو بغیر دھلے چاولوں کو ابالنے سے قبل مکھن یا گھی میں تلا جاتا تھا۔

یہ مانا جاتا ہے کہ چاولوں کو تلنے سے ان میں خشک میوے کا ذائقہ آجاتا ہے جبکہ نشاستے کو جلانے سے چاولوں کی اوپری تہہ لیس دار ہوکر جم جاتی ہے۔

اس سے الگ ایک بکرے کی ران کو دہی، مصالحوں اور پپیتے میں میری نیڈ کی جاتی ہے اور پھر نرم ہونے تک پکائی جاتی ہے۔ ایک بار جب گوشت پک جاتا ہے تو اسے ادھ پکے چاولوں پر تہہ کی صورت میں بچھا دیا جاتا ہے، پھر اس میں عرق گلاب کے چند قطرے، زعفران اور جاوتری کو ڈالا جاتا ہے، پھر ایک ہانڈی میں سیل بند کرکے ہلکی آنچ پر پکنے کے لیے اس وقت تک چھوڑ دیا جاتا ہے جب تک چاول مکمل طور پر پک اور پھول نہ جائیں، اور پیش کرنے کے لیے تیار نہ ہوجائیں۔

برصغیر کے مختلف خطوں میں بریانی کی ورائٹیاں مختلف ہیں اور ہر ایک کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان کا انداز ہی سب سے بہترین ہے۔

ایسی افواہیں موجود ہیں کہ حیدرآباد دکن کے نظام کی خواہش تھی کہ حیدرآباد کا اپنا ایک شاہی پکوان ہو، لہذا انہوں نے اپنے کچن کو ایک ٹوئیسٹ دیا اور اس کا نتیجہ لیجنڈری حیدرآبادی بریانی کی شکل میں سامنے آیا۔

ٹیپو سلطان بریانی کو کرناٹک سے میسور تک لے کر آئے اور ہمیں میسور بریانی دی، مگر سب سے اسپیشل بریانی شاید وہ ہے جس میں گوشت نہیں ہوتا۔ خطے کے نوابوں نے سبزیاں پکانے والے باورچیوں کی خدمات حاصل کرکے گوشت کے بغیر بریانی پکوانا شروع کی اور اس طرح طاہری وجود میں آئی۔

تمام تر مختلف ٹوئیسٹس کے باوجود آلو کے ساتھ سندھی بریانی، مرچ مصالحے کے ساتھ میمنی بریانی، کچا گوشت بریانی جو مکمل طور پر ٹماٹروں اور گرم مصالحے کے ساتھ بنتی ہے اور لکھنؤ کی جانب سے اس کی تیاری کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ اودھی دم بریانی بھی نوابوں کا انڈیا کے شمالی حصے کو دیا جانے والا ایک اور تحفہ ہے۔

اودھی دم بریانی کی خاصیت یہ ہے کہ گوشت کو پہلے ادھ پکا بنایا جاتا ہے اور پھر اس پکوان کو دم پخت انداز میں مکمل پکایا جاتا ہے۔

1640 عیسوی میں پرتگیز پادری فرا سبسٹین مینریکیو نے برصغیر کا دورہ کیا اور انہیوں نے پنجاب غالباً لاہور میں بریانی کی مہک کے بارے میں کچھ یوں تحریر کیا "خیموں کے اس شہر میں بازار موجود تھے جو اشتہا انگیز اور لذیذ کھانوں کی اشیاء سے بھرے ہوئے تھے، ان تمام پکوانوں میں سب سے اہم اور بہترین خوشبودار مغل بریانی اور مختلف رنگ روپ والا فارسی پلاﺅ تھا، ان بازاروں میں دیسی ساختہ سادہ پکوانوں اور توہم پرست بت پرستوں کی کمی نہیں تھی، یہی وجہ ہے کہ مختلف خیموں میں چاولوں، جڑی بوٹیوں اور سبزیوں کے مختلف پکوان متعدد ذائقوں کے ساتھ موجود تھے جن میں سربراہ کی حیثیت گجرات یا خشک پرانی نے لے رکھی تھی"۔

آج میں اپنی آنٹی کی بریانی کی ترکیب آپ کے ساتھ شیئر کررہی ہوں۔ یہ ایک تارک وطن دیسی کو گھر کی شدید یاد سے لڑنے کی طاقت دیتی ہے۔ اب یہ میرے کچن سے آپ کے کچن کا رخ کررہی ہے۔

اجزاء

تین سے چار پونڈ بکرے کا گوشت (ران کا گوشت)

تین مگ باسمتی چاول

چھ سے دس اونس تیل

ڈھائی سے تین بڑے کٹے ہوئے پیاز

چار چائے کے چمچ تازہ کٹے ہوئے ادرک لہسن

نمک حسب ذائقہ

سرخ مرچ پاﺅڈر حسب ذائقہ

دس سبز الائچیاں

آدھے سے ¾ چائے کا چمچ کالی مرچ

آدھے سے ¾ چائے کا چمچ لونگ

دو سے چار اسٹک دارچینی

پانچ دانے کالی الائچی

سولہ سے بیس اونس دہی

چھ سے آٹھ سبز مرچ

دھنیے کی آدھی گڈی

نارنجی فوڈ کلر (صرف ایک چٹکی)

آٹھ سے سولہ اونس پانی

لیموں کا عرق

ابلے ہوئے چاولوں میں شامل کیے جانے والے اجزا

نمک حسب ذائقہ

چار تیج پات

چار اسٹک دارچینی

دو سیاہ الائچی

¼ چائے کا چمچ سیاہ مرچ

¼ چائے کا چمچ لونگ

طریقہ کار

تیل کو گرم کریں اور گوشت، ڈیڑھ کٹی ہوئی پیاز، ادرک لہسن، نمک، سرخ مرچ اور گرم مصالحہ شامل کرلیں۔ ان کو اس وقت تک پکائیں جب تک گوشت آدھا پک نہ جائیں اب اس میں پہلے سے تلی ہوئی براﺅن پیاز، دہی اور لیموں کا عرق شامل کرلیں۔ ایک بار جب گوشت گل جائے تو بریانی مصالحہ تیار ہوجائے گا۔

ایک الگ برتن میں پانی کو ابال کر اس میں گرم مصالحہ اور تیج پات شامل کریں، جب پانی ابل جائے تو اس میں پہلے سے بھگوئے گئے چاولوں کا شامل کرلیں اور انہیں بھربھرے ہونے تک پکالیں، کیونکہ چاولوں کو مکمل طور پر دم کے مرحلے میں پکایا جائے گا۔

اب چاولوں سے پانی کو نکال کر برتن میں چاولوں کی تہہ بنائیں اور اس کے اوپر بریانی مصالحے سے ایک تہہ بناکر پھر اس کے اوپر چاولوں کی دوسری تہہ بنائیں۔

سب سے اوپر تلی ہوئی پیاز، فوڈ کلر، دھینا، پودینا، ایک چٹکی گرم مصالحہ پاﺅڈر اور دو چائے کے چمچ کھیوڑہ ڈال کر برتن کو ڈھکن سے سیل کردیں۔

پانچ منٹ تک پوری آنچ پر پکائیں اور پھر پندرہ منٹ تک درمیانی سے ہلکی آنچ پر پکائیں تاکہ دم پورا ہوجائے۔

پھر دس منٹ تک بیٹھ کر انتظار کریں، پھر چاولوں اور مصالحے کو مکس کرکے پیش کریں۔

سجاوٹ کے لیے سبز مرچ، پودینا اور کٹا ہوا دھنیا کو استعمال کریں جبکہ بریانی کے ساتھ کچومر (کٹی ہوئی پیاز، ٹماٹر اور سبز مرچ سے بنی سلاد) اور رائتہ پیش کریں۔

— تصاویر بشکریہ فواد احمد


مزید پکوان کہانیوں کے لیے کلک کریں۔

انگلش میں پڑھیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Dr.Afzaal Malik Aug 09, 2015 08:34pm
ایسی بہترین بریانی کے بارے میں معلومات حاصل کرکے بھوک چمک اٹھی ہے۔ ڈان والوں کو ہر رائے دینے والے کو بریانی بھجوانی بھی چاہئے۔ تب نتائج اخذ کرنے میں زیادہ مدد مل سکتی ہے۔ شکریہ