پکوان کہانی : تندوری چکن

اپ ڈیٹ 17 اگست 2015
تکے اور تندوری چکن کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء ملتے جلتے ہیں، تاہم تندوری چکن زیادہ مصالحے دار ہوتی ہے اور روایتی طور پر تندور میں پکائی جاتی ہے۔
تکے اور تندوری چکن کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء ملتے جلتے ہیں، تاہم تندوری چکن زیادہ مصالحے دار ہوتی ہے اور روایتی طور پر تندور میں پکائی جاتی ہے۔

پکانا کسی درست پیمائش یا تکنیک کا نام نہیں بلکہ یہ 'دل سے کیا جانے والا آرٹ' ہے جس میں پکانے کی ترکیب پر کچھ حد تک عمل کرتے ہوئے کبھی کبھی اندازوں سے بھی کام لیا جاتا ہے اور پھر حسبِ ذائقہ تبدیلی کی جاتی ہے۔

اگر ٹماٹر دستیاب نہ ہو تو کسی متبادل کو تلاش کرلیں، یا رہنے دیں. ہلدی، زیرہ، دھنیا یا کسی اور مصالحے کی خالی بوتل آپ کے مثالی پکوان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

پکانا درحقیقت اپنے آپ اور ان پیاروں سے محبت کا حصہ ہے جن کے لیے کوئی پکوان پکایا جائے، یہ فائن آرٹ کی طرح ہے جس کے ذریعے آپ کچھ خوبصورت شے تیار کریں بالکل اولاد کی پرورش کی طرح۔

چکن تکا پر تحقیق مجھے اس کے کزن تندوری چکن کی جانب لے گئی اور ان دونوں کے حوالے سے واضح الجھن موجود ہے۔

دونوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء ملتے جلتے ہیں، تاہم تندوری چکن زیادہ مصالحے دار اور اس کو روایتی طور پر تندور میں پکایا جاتا ہے، جبکہ تکا عام طور پر گھر یا کسی سیخ پر پکتا ہے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں یہ دونوں اوون میں بھی بہترین انداز سے پکائے جاسکتے ہیں۔

تندور میں پکانے کی ابتداء ہڑپہ اور موئن جودڑو کی تہذیبوں سے ہوئی اور یہ مانا جاتا ہے کہ 2500 سال قدیم تندوروں کو ہندوستان کے علاقے راجھستان سے دریافت کیا گیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے رائٹر اسٹیون ریچلین نے تندور کی ابتداء پر تبادلہ خیال اپنے ایک مضمون 'A Tandoor Oven Brings India's Heat to the Backyard' میں کیا ہے۔

"اولین تندور سپاٹ روٹی پکانے کے لیے استعمال ہوتے تھے، یہ وہ روایت ہے جو اب بھی برصغیر کی روٹی، افغان نان اور ترکمانی چورک میں زندہ ہے۔ خمیر کے سفید نرم پیڑوں کو سپاٹ کیکس کی شکل دی جاتی تھی جنھیں ایک کپڑے کے گول تکیے سے لگا کر تندور کی اندرونی گرم دیواروں سے چپکا دیا جاتا، جہاں یہ منٹوں میں پھول کر تیار ہوجاتے (اسی طرح پاکستان اور ہندوستان میں اب بھی نان تیار کیے جاتے ہیں)"۔

"تندور کی تیز آنچ، اور دھواں اور نمی برقرار رکھنے والے خاصیت گوشت کو عمودی سیخوں پر بھوننے کے لیے بھی موثر تھی، اس کا بہترین حوالہ ہندوستانی سرجن شوشترا نے 8 ویں قبل مسیح میں دیا، اسی طرح مغل بادشاہ شاہ جہاں کے پاس بھی ایسے پورٹ ایبل دھات کے تندور تھے جنھیں سفر کے دوران استعمال کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا (تاکہ اپنی پسندیدہ چکن اور بھیڑ کے پکوان تیار کرسکیں)۔ اپنی تاریخی ابتداء اور سادگی کے ساتھ تندور سے بنی اشیاء کے زبردست نتائج سامنے آتے تھے جن میں پھولی ہوئی روٹیاں اور غیر معمولی ذائقہ دار روسٹ ہوا گوشت"۔

ان کے بقول "تندور میں پکانے کے لیے چار تکنیکوں کا استعمال کیا جاتا ہے، کوئلے سے پیدا ہونے والی براہ راست آنچ، سیخوں میں پکانا، روٹی پکانے کے لیے تندور کی گرم دیواروں کا استعمال، توے یا کڑاہی پر بنے روسٹ کی طرح۔ تندور کے روشن پیٹ کی حرارت سے بنی اشیاء کے نتائج زیادہ حرارت پر بیکنگ جیسے ہی ہوتے ہیں، اور دھواں جو گوشت کا رس گرم کوئلوں پر گرنے سے پیدا ہوتا ہے، ان اشیاء میں خوشبو اور ذائقہ بڑھاتا ہے"۔

آغاز میں ہندوستانی تندوروں میں گوشت کو نہیں پکایا جاتا تھا کیونکہ اس میں مناسب حد تک خوش ذائقہ نرمی کا حصول مشکل ہوتا ہے، تاہم گوشت کو گلانے والے اجزاء جیسے لیموں کا عرق، دہی، خام پپیتا اور خام پائن ایپل کی بدولت گوشت کو بھی تندور کی گرمی سے متعارف کرادیا گیا۔

یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ جدید عہد کی تندوری چکن کندن لال گجرال کے دماغ کا کارنامہ ہے۔ گجرال کی پیدائش چکوال میں ہوئی اور اس کا نئے عہد کے تندوری چکن کا خیال برصغیر میں تقسیم سے قبل کے پشاور میں متعارف کرایا گیا۔

اگرچہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ چکن اور بھیڑ کو تندور سے تیار کرنے کا آغاز مغل شہنشاہ جہانگیر کے عہد مین ہوچکا تھا مگر اس کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے اجزاء گجرال کے تیار کردہ تندوری چکن سے مختلف تھے۔

1947 سے قبل گجرال کا برصغیر کے اس حصے میں ایک ریسٹورنٹ تھا جو اب پاکستانی خطے کا حصہ ہے اور تقسیم کے بعد گجراہ نے اپنا کاروبار لپیٹا اور دہلی منتقل ہوگیا۔

تندو چکن کی جو ترکیب میں آج شیئر کررہی ہوں وہ میرے فیورٹ شیف کی ہے مگر میں نے اس میں کچھ تبدیلی کی ہے۔ اب یہ میرے کچن سے آپ کے کچن کا رخ کررہی ہے۔

اجزاء

ایک پوری چکن باربی کیو کٹس کے ساتھ

آدھا کپ دہی

دو چائے کے چمچ سرخ مرچ پاﺅڈ یا حسب ذائقہ

نمک حسب ذائقہ

تین چائے کے چمچ لیموں کا عرق

چوتھائی چائے کا چمچ کالی مرچ پاﺅڈر

آدھا چائے کا چمچ اجوائن

ایک چائے کا چمچ دھنیے کے بیج

ایک چائے کا چمچ زیرہ جسے بھون اور پیس لیں

آدھا چائے کا چمچ ہلدی

آدھا چائے کا چمچ گرم مصالحہ

ایک چائے کا چمچ تازہ ادرک لہسن

چوتھائی کپ تیل

طریقہ کار

تمام اجزاء کو مکس کریں پھر چکن پر لگا کر چار سے پانچ گھنٹے تک لگا رہنے دیں، اوون کو 400 ڈگری پر گرم کریں۔

اب چکن کو کسی بسٹنگ پین میں رکھ کر پکائیں، تیل اور جوسز کو پین میں ڈال کر پندرہ منٹ تک اوون میں رہنے دیں۔ پھر چکن اور پین کو نکال لیں اور پین میں اکھٹا ہونے والے تیل اور جوسز کو کسی برتن میں ڈال کر چکن پر ڈال دیں۔

اب چکن کو دوبارہ اوون میں رکھ دیں اور اگلے تیس منٹ تک ہر دس منٹ بعد چکن پر وہ تیل اور جوسز ڈالتے رہیں۔

ایک بار جب وہ گل جائے تو اسے پلیٹ میں سجائیں، چکن پر جوسز ڈالیں اور گرم نان، کٹی ہوئی لیموں کے عرق میں ڈوبی پیاز اور رائتے کے ساتھ پیش کریں۔

— تصاویر بشکریہ فواد احمد


مزید پکوان کہانیوں کے لیے کلک کریں۔

انگلش میں پڑھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

shafi Ur Rehman Aug 16, 2015 02:09pm
Good procedure of tandury chikan . i like it amazing.