گھوٹکی : سندھ کے ضلع گھوٹکی میں بچوں پر جنسی تشدد اور بلیک میلنگ کے لیے ویڈیوز کی تیاری کے دو کیسز سامنے آئے جن کے نتیجے میں متاثرہ خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

ایس ایس پی گھوٹکی ثاقب محمود سلطان نے ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے چھ مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

ایک 15 سالہ متاثرہ بچے کے والد نے بتایا کہ اس کے بیٹے کو کچھ ' بااثر افراد' نے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ ملزمان نے اس کی ویڈیو بناکر ہمارے خاندان کو بلیک میل کرتے ہوئے بہت زیادہ پیسوں کا مطالبہ کیا۔

اس شخص کا کہنا تھا کہ غربت اور بااثر ملزمان کے سامنے بے بس ہونے کے باعث میرے خاندان کے پاس اپنے گاﺅں سے فرار ہونے کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں تھا۔

اسی طرح کا ایک اور واقعہ دس سالہ بچے کے ساتھ بھی پیش آیا جس میں بھی مبینہ طور پر یہی ملزمان ملوث تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق دونوں واقعات کی ویڈیوز قبضے میں لے لی گئی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ایک ہی گروپ کی حرکت ہے۔

یہ واقعات اس وقت منظرعام پر آئے ہیں جب حال ہی میں قصور کے گاﺅں حسین خان والا میں بچوں کو اسی طرح کے ظلم کا نشانہ بنانے والے گروپ کا اسکینڈل میڈیا میں سامنے آیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ashian Ali Aug 20, 2015 01:05pm
اسلامی سوسائٹی، مشرقی روایات، غیرت مند عوام !