' فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنانا چاہیے'

17 ستمبر 2015
عمران خان کے مطابق پہلے فاٹا کی عوام سے ان کی رائے لیں گے...فائل فوٹو: آن لائن
عمران خان کے مطابق پہلے فاٹا کی عوام سے ان کی رائے لیں گے...فائل فوٹو: آن لائن

نوشہرہ: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنانا چاہیے، فاٹا کے عوام کو صوبے میں شامل کرنے سے پہلے ان کی رائے لیں گے۔

نوشہرہ میں ایم این اے عمران خٹک سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ انگریزوں کے زمانے کا نظام ختم کر دیا جائے، وہاں کے قانون میں مقامی سطح پر عوامی شمولیت کی خوبی موجود تھی مگر گزشتہ 10 سال میں یہ نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا افغان سرحد کے ساتھ ساتھ ہے اس لیے اس کا الگ صوبہ بننا ممکن نہیں،اس کو پختونخوا کا حصہ بننا چاہیے.

فاٹا کو کے پی کے میں شامل کرنے کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ وہاں کی عوام سے پہلے بات کرنی پڑے گی کہ کیسے آہستہ آہستہ ان کو صوبے میں ضم کیا جائے یا اگر وہ الگ صوبہ چاہتے ہیں تو وہ کیسے ہو گا اور اگر وہ پرانا نظام ہی چاہتے ہیں تو اس میں کس قسم کی تبدیلی کی ضرورت ہے.

خیال رہے کہ فاٹا کو اس وقت آئینی ترامیم کے تحت خصوصی قبائلی علاقے کی حیثیت حاصل ہے جو 27 ہزار 220 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور اس میں درجن بھر پشتون قبائل رہائش پذیر ہیں اور اسے سات قبائلی ایجنسیوں باجوڑ، مومند، خیبر، کرم، اورکزئی، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں تقسیم کیا ہے، جن میں چھ کی سرحد نیم قبائلی یا آیف آر ایریاز سے ملتے ہیں، جو ایف آر پشاور، ایف آر کوہاٹ، ایف آر لکی مروت، آیف آر ٹانک اور ایف آر ڈیرہ اسمعیل خان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : فاٹا میں مستقبل کے نظام کی بحث

سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قوم کرپشن کرنے والوں کا احتساب چاہتی ہے، آصف زرداری کرپشن کیسز سے ڈر کر دبئی میں بیٹھے ہوئے ہیں.

کرپشن اور جرائم کے خلاف مختلف اداروں کی کارروائیوں پر انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور متحدہ قومی موومنٹ دونوں نواز شریف پر کارروائیوں روکنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں.

عمران خان نے صحافیوں کو بتایا کہ قوم کرپشن کرنے والوں کا احتساب چاہتی ہے، 2 سال میں 430 ارب روپے کی پراپرٹی خریدی گئی ہے، احتساب کرنا رینجرز کا کام نہیں ہے بلکہ یہ کام سویلین حکومت کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں پولیس اور نیب میں سیاسی مداخلت نہیں، احتساب کرنا خیبر پختونخوا کی حکومت سے سیکھنا چاہییے۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے لیے نیب بنایا گیا لیکن انہوں نے اس کا سربراہ اس کو بنا دیا جس نے پیسے لیے ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم کی جانب سے کسانوں کیلئے پیکیج کے اعلان پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کسانوں سے مخلص تھے تو بجٹ میں ریلیف کیوں نہیں دیا، بلدیاتی انتخابات سے قبل کسان پیکیج دھاندلی کے مترادف ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Sharminda Sep 17, 2015 05:26pm
No politics please. Agreed, let FATA elders & people decide this.