سانحہ صفورہ : ’8 ملزمان گرفتار کرلیے گئے‘
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا گیا ہے کہ صفورہ حملے میں ملوث 14 ملزمان کی نشاندہی کی جاچکی ہے جبکہ 8 کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک کی صدارت میں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سندھ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس غلام حیدر جمالی نے بتایا کہ واقعے میں 25 افراد ملوث تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، جن میں سے بیشتر نے اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی رکھی ہے، وہ مرحوم مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد کے نظریہ خلافت سے متاثر تھے اور ملک میں خلافت قائم کرنا چاہتے تھے۔
آئی جی سندھ کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان نے ایک علیحدہ دہشت گرد گروپ خود تشکیل دیا تھا جبکہ یہ تمام ملزمان مختلف کالعدم تنظیموں، جن میں لشکر جنگھوی، القاعدہ اور داعش شامل ہے، سے مسلسل منسلک رہے۔
وہ اس بات کی تفصیلات بتانے سے قاصر رہے کہ کوئی شخص بیک وقت القاعدہ اور داعش کے ساتھ کیسے روابط قائم رکھ سکتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران گروپ نے تسلیم کیا کہ وہ 37 مختلف دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں۔
آئی جی سندھ کے مطابق یہ ملزمان اندورن سندھ اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔
غلام حیدر جمالی نے بتایا کہ گروپ کا ماسٹر مائنڈ اور سربراہ عبدالعزیز جامشورو کے علاقے کوٹری کا رہائشی ہے جو اس وقت شام میں روپوش ہے، جبکہ گروپ کا دوسرا ماسٹر مائنڈ اظہر منہاس ہے، جو جہلم کا رہائشی ہے۔
انھوں نے کہا کہ صفورہ حملے سے قبل گروپ کے ماسٹر مائنڈ عبدالعزیز نے خود 2 ماہ تک علاقے کا سروے کیا تھا اور اہل تشیع کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے بہت سے افراد اس گروپ کی ہٹ لسٹ پر تھے۔
انھوں نے بتایا کہ گروپ کے اراکین اپنے لیپ ٹاپ کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ قائم کرتے تھے جبکہ موبائل فون کا استعمال نہیں کیا جاتا تھا.
انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کیے جانے والے جی ایس ایم لوکیٹرز کے ذریعے سے سندھ پولیس ملزمان تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔
یاد رہے کہ رواں برس 13 مئی کو کراچی کے علاقے صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں خواتین سمیت 40 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
آئی جی سندھ نے دعویٰ کیا کہ اندرون سندھ اور کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں 80 فیصد کمی جبکہ قتل کے واقعات میں 53 فیصد کمی آئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ لیاری گینگ وار سے تعلق رکھنے والے 186 ملزمان مختلف پولیس مقابلوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
غلام حیدر جمالی کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس سے تعلق رکھنے والے 180 پولیس اہلکار دہشت گردی کے واقعات میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ رواں سال اب تک صوبے میں 167 دہشت گردی کے واقعات اور 816 گینگ وار سے متعلق واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی کے ہسپتالوں میں افغان شہریوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے والے ڈاکٹروں اور دیگر سہولت کار افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب اجلاس کے دوران سندھ کے ہوم سیکریٹری ممتاز سومرو کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال دسمبر میں ہونے والے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد سے اب تک سندھ میں 18 دہشت گردوں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے بریگیڈیئر امجد بشارت نے اجلاس کے دوران بتایا کہ پاکستان سے پوست کی کاشت تقریباً ختم کردی گئی ہے۔












لائیو ٹی وی