فریدکوٹ: سکھوں کی مذہبی کتاب کی مبینہ بے حرمتی کے بعد ہندوستانی پنجاب میں سکھوں اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

دی ہندو اور ہندوستان ٹائمز کی رپورٹس کے مطابق گزشتہ دو روز سے ہندوستانی پنجاب کے علاقوں فرید کوٹ اور ضلع موگا میں سکھ برادری سراپائے احتجاج ہے۔

یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب برگاری گاوں کے ایک گردوارے کے قریب سکھوں کی مقدس کتاب گرو گرنتھ صاحب کے 100 مسخ شدہ صفحے ملے۔

یہ بھی پڑھیں: خالصتان تحریک: ہندوستان کی اپنی غلطیوں کا نتیجہ؟

اطلاعات کے مطابق مقدس کتاب کو گروارے سے جون میں چوری کیا گیا تھا۔

واقعے کے نتیجے میںویبھال گاوں میں ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں اب تک کم از کم دو افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ زخمی ہونے والے میں بٹھنڈا کے انسپکٹر جنرل بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب پولیس نے لدھیانے سے سکھ برادری کے 75 رہنماوں کو سڑکوں کو بلاک کرنے کے خدشے کے پیش نظر گرفتار کرلیا ہے۔

اس کے علاوہ منگل کے روز بھی اس طرح کے احتجاج کے دوران کم از کم 19 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ پولیس نے 200 مظاہرین کو گرفتار بھی کیا تھا تاہم انہیں بعد میں رہا کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں