بلٹ ٹرین کیلئے ہندوستان کو 15 ارب ڈالرز کی آفر
نئی دہلی: جاپان نے انڈیا کی پہلی بلٹ ٹرین کیلئے حیران کن طور پر ایک فیصد سے بھی کم شرحِ سود پر 15 ارب ڈالرز فراہم کرنے کی پیشکش کر دی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست کے کاروباری دارالحکومت احمد آباد اور ممبئی کے درمیان 505 کلو میٹر طویل کوریڈور بنانے کے امکانات کا جائزہ لینے کیلئے ٹوکیو کو منتخب کیا گیا۔
ٹوکیو کی رپورٹ میں اس منصوبے کو تکنیکی اور مالی طور پر قابل عمل قرار دیے جانے کے بعد اب اس منصوبے کے ٹینڈر جاری کیے جائیں گے۔
تاہم، جاپان کی جانب سے پرکشش مالی معاونت کی پیشکش نے اسے دوسروں کو مقابلے میں نمایاں کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ مہینے چین نے دہلی اور ممبئی کے درمیان 1200 کلومیٹر طویل تیز رفتار ٹرین چلانے کے امکانات کا جائزہ لینے کا معاہدہ جیتا تھا۔
چینی رپورٹ نے اس منصوبے کی دگنی لاگت بتائی ، جبکہ اب تک کوئی مالی مدد کی پیشکش بھی نہیں کی گئی۔
انڈین ریلوے بورڈ کے چیئرمین اے کے متل نے بتایا کہ بہت سے ملکوں نے تیز رفتار ٹیکنالوجی فراہم کرنے کی پیشکش کی لیکن جاپان واحد ملک ہے جس نے ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ مالی آفر بھی کی۔
دس ہزار کلومیٹر سے زائد ٹریک پر مشتمل ان دونوں منصوبوں کا مقصد دہلی ، ممبئی، چنائی اور کولکتہ کو آپس میں جوڑنا ہے۔
حکام نے بتایا کہ جاپان نے ممبئی-احمد آباد منصوبے کی لاگت کا 80 فیصد فراہم کرنے کی پیشکش اس شرط پر کی ہے کہ انڈیا کوچز اور انجنوں سمیت 30 فیصد سامان جاپانی کمپنیوں سے خریدے گا۔
منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے والی جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی کے مطابق، بلٹ ٹرین سے ممبئی اور احمد آباد کا سفر سات سے کم ہو کر صرف دو گھنٹے رہ جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق، اس راستے پر ممبئی کے قریب زیر سمندر ایک ٹرمینل سمیت11 نئے ٹرمینلز تعمیر کرنا پڑیں گے۔
جاپان کی انڈیا کو پیشکش ایک ایسے موقع پر سامنے آئی جب کچھ ہفتے قبل ہی چین نے جاپان کو ہراتے ہوئے انڈونیشیا کی پہلی بلٹ ٹرین بنانے کا معاہدہ اپنے نام کیا تھا۔
انڈونیشنا میں حکام نے بتایا کہ بیجنگ نے اس منصوبے کیلئے بغیر ضمانت مانگے پانچ ارب ڈالرز کے قرض دینے کی پیشکش کی تھی۔
ایک ریلوے افسر نے بتایا کہ ہندوستانی کابینہ اگلے کچھ ہفتوں میں جاپانی پیشکش پر فیصلہ کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا ’اس منصوبے پر بہت پیسہ لگے گا لہذا مختلف محکمے اس کے مضمرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ کیا ہمیں یہ تمام وسائل صرف ایک تیز رفتار ٹریک بنانے پر صرف کرنا چاہیں؟‘
انڈین ریلویز کے ذریعے روزانہ دو کروڑ تیس لاکھ لوگ سفر کرتے ہیں۔ یہاں پر ٹرینوں کو اوسط رفتار 54 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے ۔
ریلوے ماہرین کا اصرار ہے کہ موجودہ ٹرینوں اور ٹریکس کی حفاظت اور اوسط رفتار بڑھانے کو پہلی ترجیح دی جانی چاہیے۔











لائیو ٹی وی