• KHI: Partly Cloudy 19.6°C
  • LHR: Fog 11.5°C
  • ISB: Rain 13°C
  • KHI: Partly Cloudy 19.6°C
  • LHR: Fog 11.5°C
  • ISB: Rain 13°C

شعبہ توانائی: کرپشن کی تحقیقات کا دائرہ وسیع

شائع October 26, 2015

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) اور پاکستان رینجرز کی مشترکہ ٹیم نے توانائی کے شعبے میں بے ضابطگیوں اور کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کا دائرہ پانچ کمپنیوں اور اداروں تک وسیع کردیا ہے۔

مشترکہ ٹیم کی جانب سے اسٹیٹ بینک، مقامی و غیر ملکی بینکوں اور مالیاتی اداروں سے کراچی سے تعلق رکھنے والے 15 افراد کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے میں کرپشن کی تحقیقات وسیع کرنے کا فیصلہ سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین، سوئی سدرن گیس کمپنی کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر زہیر صدیقی، کمپنی کے سابق ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر شعیب وارثی اور کامران احسان نگی کی گرفتاری کے بعد کیا گیا۔

نیب کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو لکھے گئے حالیہ خط میں کہا گیا ہے کہ وہ صوبہ سندھ کے تمام مالیاتی اداروں اور غیر ملکی بینکوں کو تجمل حسین، روبینہ حسین، سبینہ خالد، عارف حسین، احسن احمد، افضل احمد، نور فاطمہ، خالد بن شاہین، مریم خالد، مرزا خالد، مرال خالد، زیاد عارف، دانیال عارف، اعجاز فاطمہ اور عماد حسین کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کے احکامات جاری کرے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افراد کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کے احکامات ڈاکٹر عاصم حسین، سوئی سدرن گیس کمپنی، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، کے الیکٹرک اور دیگر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے حوالے سے دیئے گئے۔

نیب کے خط میں اسٹیٹ بینک سے کہا گیا ہے کہ وہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ان افراد کے اکاؤنٹ کھولنے کا فارم حتیٰ کہ اگر اکاؤنٹ بند کردیا گیا ہے تب بھی، اگر کسی کو یہ اکاؤنٹ استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے توا س کی تفصیلات، اکاؤنٹ ہولڈر کے دستخط شدہ کارڈز، شناختی کارڈ اور مکمل بینک اسٹیٹمنٹ کی نقول فراہم کرنے کے احکامات جاری کرے۔

نیب کے خط میں مرکزی بینک سے کہا گیا ہے کہ وہ ان افراد کے 1985 سے آج تک کے تمام بینک اکاؤنٹس اور لاکرز کی مکمل تفصیلات بھی حاصل کرے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ رینجرز کو مرکزی بینک سے ڈاکٹر عاصم کے بینک اکاؤنٹس کی حاصل ہونے تفصیلات میں کچھ اہم شواہد ملے ہیں جس کے بعد تحقیقات کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2025
کارٹون : 18 دسمبر 2025