سینیٹ الیکشن میں ووٹ فروخت ہونے کا انکشاف
اسلام آباد: سینیٹ انتخابات کے دوران صوبائی اسبملی کے ووٹوں کی فروخت کے حوالے سے عوام میں موجود نظریات کی متعدد سینیٹرز نے تصدیق کردی ہے۔
سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی فروخت سے نجات حاصل کرنے کے لیے کچھ سینیٹرز نے خفیہ بیلٹ کے بجائے اوپن ووٹنگ کی تجویز پیش کی ہے۔
جبکہ دیگر سینیٹرز کا کہنا ہے کہ آئین میں ترمیم کے ذریعے الیکشن کمیشن کو اس قدر خود مختار اور مضبوط کیا جائے کہ وہ ووٹوں کی فروخت کی تحقیقات کرسکے اور اس میں ملوث ملزمان کو سزا سنا سکے۔
سینیٹ کے انتخابات کو مزید شفاف بنانے کے حوالے سے سینیٹ کے اجلاس کے دوران ہونے والی بحث میں یہ بات سامنے آئی کہ ووٹوں کی خرید و فروخت کے لیے نوٹوں سے بھرے ہوئے بریف کیس ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیے گئے تھے۔
بیشتر سینیٹرز کی جانب سے اوپن ووٹنگ کی مخالفت بھی سامنے آئی جبکہ سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی اور دیگر کے مشاہدے میں یہ بات بھی آئی کہ اوپن الیکشن کی صورت میں سینیٹ ’امیروں کا کلب‘ بن کررہ جائے گا اور چھوٹی سیاسی جماعتیں صرف وفاق تک ہی محدود ہو کر رہ جائیں گی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ سابق سینیٹر گلزار خان نے ایک مرتبہ یہ انکشاف کیا تھا کہ جب ان کے بیٹے کو آزاد اُمیدوار کی حیثیت میں انتخابات میں کامیابی کے لیے 13 ووٹ درکار تھے تو انھوں نے اس کے لیے 15 ووٹ خریدے۔ انھوں نے مزید کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے باوجود ان کے بیٹے کو 13 ووٹ ہی حاصل ہوئے۔
الیاس بلور کی جانب سے آزاد اُمیدواروں کے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
ریٹائرڈ جنرل صلاح الدین ترمذی نے انکشاف کیا کہ وہ ووٹوں کی خریدو فروخت کے عینی شاہد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات اب سب کے سامنے عیاں ہے کہ ووٹ دینے والے قانون ساز اپنے ووٹوں کے خریدار اُمیدوار کے نام بھی بتا دیتے ہیں۔
کسی کا نام لیے بغیر انھوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کے رہنما کو رقم فراہم کی گئی تاکہ وہ ان کے لیے ووٹ خرید سکے اور اس میں ان کا اپنا حصہ بھی موجود تھا۔
مسلم لیگ قائداعظم سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشاہد حسین سید نے بتایا کہ سینیٹ انتخابات کی ساکھ اب ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے جس میں بھاری رقم سے کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔
فرحت اللہ خان بابر نے تجویز دی کہ سابق سفیر آصف اور سابق چیف جسٹس اجمل میاں کو سینیٹ کے آئندہ کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جانی چاہیے تاکہ وہ اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرسکیں۔
سینیٹ میں قائد اعوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ تناسب کے حوالے سے نمائندگی کے آغاز سے سینیٹ انتخابات کے دوران رقم کے کردار کو کم کیا جاسکتا ہے۔
سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات میں ’طاقت ور عناصر‘ کی مداخلت بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکٹر کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات بلا واسطہ ہونے چاہئیں اور صوبائی اسمبلیوں کو اس کے لیے حلقہ مقرر کیا جائے۔
اجلاس کے اختتام پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ اجلاس میں گیلپ پاکستان کے چیئرمین اعجاز شفیع گیلانی، سابق سفیر آصف، ریٹائرڈ چیف جسٹس اجمل میاں اور الیکشن کمیشن کے ایک نمائندے کو شرکت کی دعوت دی جائے گی تاکہ وہ سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار پر اپنی رائے دے سکیں۔











لائیو ٹی وی