• KHI: Partly Cloudy 26.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.4°C
  • ISB: Cloudy 15.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.4°C
  • ISB: Cloudy 15.6°C

’سیلز ٹیکس 18 فیصد کرنے کا مطالبہ قبول نہیں کیا‘

شائع November 14, 2015

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہے ہیں، وہ کوئی آسمان سے نہیں اترے اور میں جانتا ہوں کہ وہ کتنے پانی میں ہیں۔

یہ بات انہوں نے قرض کے بڑھتے ہوئے حجم کے خلاف سینیٹرز کی تحریک التوا کے حوالے سے بحث کے دوران کہی۔

سینیٹرز کا کہنا تھا کہ قرض لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانا اور بجٹ خسارہ پورا کرنا حکومت کی غیر منطقی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ملکی معیشت کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

اسحاق ڈار نے عالمی بینک سے حاصل ہونے والے 50 کروڑ ڈالر قرض کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے کم سے کم شرح سود پر بھی قرض حاصل نہ کرنا جرم کرنے کے مترادف ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کم مارک اپ ریٹ کے علاوہ قرض کی یہ رقم 25 سال کی مدت کے لیے حاصل کی گئی ہے اور کئی ممالک اس طرح کے آسان قرضے حاصل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جب تک خساروں پر قابو نہیں پالیا جاتا، قرض کا حجم بڑھتا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان کے لیے 502 ملین ڈالر قرض کی منظوری

اسحاق ڈار نے سیاسی جماعتوں کو دعوت دی کہ وہ ان کے ساتھ مل کر اس حوالے سے مذاکرات کریں تاکہ ملک کو قرضوں کے بوجھ سے باہر نکالا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تمام جماعتیں اور اسٹیک ہولڈرز مل کر ملکی مفادات کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں تو پاکستان کی ترقی کو کوئی نہیں روک سکتا، تاہم اس کے لیے ہمیں سب سے پہلے معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ حکومتی اخراجات میں 135 ارب روپے کی کمی لائی جاچکی ہے، جبکہ دو انٹیلی جنس ایجنسیوں کے علاوہ تمام اداروں کے سیکرٹ فنڈز بھی ختم کردیئے گئے ہیں۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ وہ الزامات کی سیاست نہیں کرنا چاہتے، لیکن ہمیں حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب موجودہ حکومت اقتدار میں آئی، صرف نو دن درآمد کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر رہ گئے تھے لیکن اب وہ 4 ماہ درآمد کے لیے بھی کافی ہیں۔

سینیٹ کے اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2015 بھی اتفاق رائے سے منظور کیا گیا، جسے منظوری کے لیے اب قومی اسمبلی بھیجا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025