نیا ٹیکس: اپوزیشن کا مشترکہ احتجاج کا منصوبہ
اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے حکم پر حکومت کی جانب سے عوام پر 40 ارب روپے کے نئے ٹیکس کے نفاذ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مشترکہ احتجاج کی منصوبہ بندی شروع کردی۔
عوام پر بھاری ٹیکس کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے 3 اہم اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس کے دوران اس کے خلاف پرزور احتجاج کریں گے۔
اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس اہم عوامی معاملے پر پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا، جس سے ہر شہری متاثر ہوگا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نئے ٹیکس کے نفاذ کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں پوری طاقت کے ساتھ اٹھایا جائے گا اور ہم حکومت کو عوام کے معاشی قتل کی اجازت نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : ’منی بجٹ‘ میں 40 ارب روپے کے نئے ٹیکس
ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کرنے پر اس حوالے سے کہا کہ ہم حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ان کی جماعت حکومت کے اس اقدام کو غیر آئینی اور غیر قانونی سمجھتی ہے اور ایم کیو ایم اس کی ہر فورم پر مخالفت کرے گی۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ اس منی بجٹ نے حکومت کی ہر شعبے میں خراب کارکردگی کا پول کھول دیا ہے اور حکمرانوں کی نااہلی ثابت ہوگئی ہے۔
نئے ٹیکس کے نفاذ کے خلاف احتجاج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ان کی جماعت کا پیپلز پارٹی سے کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہوا، تاہم پارلیمنٹ میں یہ معاملہ اٹھائے جانے پر دونوں جماعتیں ہم آواز ہوں گی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی شازیہ مری، نفیسہ شاہ، اعجاز جاکھرانی اور مخدوم سید مصطفیٰ محمود نے اسمبلی سیکریٹریٹ میں نئے ٹیکس کے خلاف تحریک التوا جمع کرادی جس میں اس معاملے پر ایوان میں باضابطہ بحث کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ خبر 2 دسمبر، 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.










لائیو ٹی وی